کرونا وائرس کے سبب سنیما گھروں کی بندش کے بعد ریلیز ہونے والی ہالی وڈ کی پہلی بڑی فلم 'ٹینیٹ' توقعات کے عین مطابق ریلیز کے پہلے ویک اینڈ پر ہی بلاک بسٹر ثابت ہوئی ہے۔
کرسٹوفر نولن کی سائنس فکشن فلم 'ٹینیٹ' کئی ماہ کی تاخیر کے بعد تین ستمبر کو امریکی سنیما گھروں کی زینت بنی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 'ٹینیٹ' کو بین الاقوامی باکس آفس پر بھی بھرپور پذیرائی ملی ہے اور اب تک اس نے تقریباً 15 کروڑ ڈالر کا بزنس کر لیا ہے۔
امریکہ کے مختلف سنیما گھروں میں یہ فلم اپنی ریلیز کے پہلے ویک اینڈ پر دو کروڑ ڈالرز کا بزنس کرنے میں کامیاب رہی۔
کرونا کے دور میں 'ٹینیٹ' کا ویک اینڈ بزنس تسلی بخش قرار دیا جا رہا ہے۔
وارنر برادرز کی جانب سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ فلم کے ابتدائی نتائج پر خوش ہیں اور امید ہے کہ فلم صرف ویک اینڈ پر ہی نہیں بلکہ عام دنوں میں بھی شائقین کی توجہ حاصل کرے گی۔
باکس آفس تجزیہ کار ڈیوڈ اے گروس کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب امریکہ کی اہم ریاستیں اور شہر اب بھی بند ہیں، 'ٹینیٹ' نے اچھا بزنس کیا ہے۔ فلم شائقین کی بڑی تعداد اب بھی سنیما گھروں کا رخ نہیں کر رہی ہے۔ اس لیے ان حالات میں فلم کی یہ کارکردگی اچھی ہے۔
'ٹینیٹ' کو امریکہ کے 2800 سنیما گھروں میں ریلیز کیا گیا ہے۔ امریکہ میں اب تک 65 سے 70 فی صد ملٹی پلیکسز کھل چکے ہیں تاہم نیویارک سٹی، لاس اینجلس، سیاٹل اور سان فرانسسکو جیسی بڑی مارکیٹس اب بھی بند ہیں۔ ان مارکیٹوں کی بندش سے فلم لاکھوں ڈالرز کے بزنس سے محروم رہی ہے۔
جہاں ان ڈور سنیما ہالز نہیں کھولے گئے ہیں وہاں ڈرائیو ان کھول دیے گئے ہیں۔
'ٹینیٹ' مارچ میں کرونا کے باعث سنیما گھروں کی بندش کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی بڑی بلاک بسٹر فلم ہے۔ فلم کو جولائی میں ریلیز ہونا تھا لیکن کرونا کے باعث فلم کی ریلیز متعدد بار تاخیر کا شکار ہوئی۔
کرونا بحران کے بعد ریلیز ہونے والی دیگر بڑی فلموں میں 'فاسٹ اینڈ فیوریس'، 'ایف نائن' اور 'بلیک ویڈو' سرِ فہرست ہیں جو 2020 کے اختتام یا 2021 کے اوائل میں ریلیز ہوں گی۔
چین میں 'ٹینیٹ' جمعے کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ ریلیز کے پہلے روز فلم کے ٹکٹوں کی فروخت 80 لاکھ ڈالر رہی جب کہ ویک اینڈ پر فلم نے تین کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا۔
چین میں کرونا بحران کے دوران ریلیز ہونے والی ایک اور بڑی فلم 'دی ایٹ ہنڈرڈ' اب تک 30 کروڑ ڈالرز کا بزنس کر چکی ہے۔
جان ڈیوڈ واشنگٹن اور رابرٹ پیٹنسن جیسے مرکزی اداکاروں پر مشتمل فلم 'ٹینیٹ' 20 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے تیار ہوئی ہے۔
'ٹینیٹ' کے حریف کے طور پر جس فلم کو دیکھا جارہا ہے وہ ڈزنی کی 1998 کے کارٹون پر مبنی فلم 'مولان' ہے۔ یہ فیملی مووی رواں ہفتے ریلیز ہو گی۔ لیکن ڈزنی نے اس فلم کو سنیما گھروں میں ریلیز کرنے کے بجائے اپنی اسٹریمنگ سروس ڈزنی پلس پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے شائقین 30 ڈالر کے عوض دیکھ سکیں گے۔