جنوبی کوریا میں حکام نے سمندری طوفان ’ خینون‘ کے پیش نظر ساحلی علاقے میں ہونے والی اسکاؤٹس جمبوری کے مقام سے ہزاروں سکاؤٹس کو نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ اسکاوٹس کی منتقلی منگل کی صبح سے شروع کی جائے گی۔
جنوبی کوریا کی وزارت داخلہ اور تحفظ کے امور کے نائب وزیر کم سنگ ہو کے مطابق، جنوب مغربی کاؤنٹی بوان میں ورلڈ اسکاؤٹ جمبوری میں شرکت کے لیے وہاں 36000 اسکاؤٹس موجود ہیں جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں۔ ان کی منتقلی کے لیے ایک ہزار سے زیادہ گاڑیوں کا بندوبست کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 158 ممالک سے آنے والے ان اسکاؤٹس میں سے زیادہ تر کو دارالحکومت سیول اور قریبی میٹروپولیٹن علاقے میں محفوظ مقامات پر پہنچایا جائے گا۔ جہاں ان کے لیے سرکاری تربیتی مراکز اور تعلیمی سہولیات کے ساتھ ساتھ ہوٹلوں میں بھی انتظامات کیے جا رہے ہیں ۔
وزارت داخلہ کے وزیر کے مطابق ، اسکاؤٹس کو کیمپ کے موجودہ مقام سے نکالنے میں چھ گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت لگے گا۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ کیمپ کو کسی بھی تقریب کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
یہ انخلاء اسکاؤٹ موومنٹ کی عالمی تنظیم کے مطالبے پر کیا جا رہا ہے،جس نے جنوبی کوریا سے کہا ہے کہ اسکاؤٹس کو فوری طور پر طوفان کے ممکنہ ہدف بننے والے مقام سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔
صدر یون سک یول کے دفتر نے بھی سکاؤٹس کو ہنگامی بنیادوں پر کیمپ سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
جنوبی کوریا کی موسمیاتی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ خینون جمعرات کی صبح جنوبی کوریا کے ساحل سے ٹکرائے گا۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر طوفان کے اندر ہواؤں کی رفتار 118 سے 154 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور بدھ کے روز بوآن سمیت ملک کا ایک بڑا جنوبی حصہ طوفان سے متاثر ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے سمندری طوفان خینون اس ہفتے جاپان کے مرکزی جزیرے کیوشو سے ٹکرایا تھا ۔جاپانی موسمیاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ طوفان جاپان کے جنوبی مرکزی جزیرے کیوشو پر واقع امامی شہر سے تقریباً 160 کلومیٹر مشرق میں ٹکرانے کے بعد پیر کی سہ پہر کو آہستہ آہستہ شمال کی طرف بڑھ رہا تھا۔
جاپان کے جنوب مغربی جزائر پورے ہفتے طوفان کی زد میں رہے جس دوران طوفانی بارشیں ہوئیں ، ہزاروں گھروں کی بجلی منقطع ہوئی اور پروازوں اور ٹرین کی سروسز میں بھی خلل پڑا ۔
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا کہ پیر کی سہ پہر 108 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے جھکڑ چل رہے ہیں ، اور طوفان کی طاقت برقرار ہے ۔ اس نے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو خبردار کیا کہ وہ مٹی کے تودے گرنے ، تیز ہواؤں اور سمندرکی طغیانی سے ہوشیار رہیں۔
ملک کی فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق، طوفان کے باعث جنوبی جاپانی جزیرے اوکیناوا میں ایک شخص ہلاک اور 70 زخمی ہو گئے ہیں۔
جنوبی کوریا کی سیفٹی منسٹری نے کہا کہ بدھ سے جمعہ تک طوفان کے باعث پورے ملک میں تیز ہوائیں چلیں گی اور بارشیں ہوں گی۔ مقامی حکام کو خطرے سے بچاؤ کے انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گرم درجہ حرارت کے باعث پہلے ہی ہزاروں برطانوی اور امریکی سکاؤٹس سمندر کے کنائے بنائے گئے کیمپ کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ برطانوی سکاؤٹس کو سیول کے ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ امریکی سکاؤٹس کو کیمپ ہمفریز میں بھیجا گیا ہے۔
ایونٹ شروع ہونے سے بہت پہلے ہی ناقدین اس تشویش کا اظہار کر رہے تھے کہ اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کو درختوں سے محروم ایک وسیع، علاقے میں لایا گیا ہے جہاں گرمی سے تحفظ کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔بدھ کو جمبوری شروع ہونے کے بعد سے سینکڑوں شرکاء گرمی کے باعث بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
700 رکنی نارویجن دستے کے رہنما گیئر اولاف کاس نے کہا کہ ناروے کے اسکاؤٹس نے پیر کی شام ہی کیمپ سائٹ سے نکلنا شروع کر دیا تھا تاکہ "کسی بھی افراتفری سے بچ سکیں۔
سویڈن کی خبر رساں ایجنسی ٹی ٹی نے کہا کہ سویڈن سے تقریباً 1500 اسکاؤٹس کو نارویجن اور ڈینش سکاؤٹس کے ساتھ کیمپ ہمفریز میں منتقل کیا جائے گا۔
جمبوری کی آرگنائزنگ کمیٹی کے سیکرٹری جنرل چوئی چانگ ہینگ نے کہا کہ منتظمین نے بوآن کے قریبی علاقوں میں کمیونٹی سینٹرز اور جم سمیت 340 سے زیادہ مقامات کو نخلاء کے لیے محفوظ ٹھکانے کے طور پر منتخب کیا ہے۔
عالمی جمبوری میں شرکت کے لیے تقریباً 40000 سکاؤٹس سیول آئے ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ 4500 کا تعلق برطانیہ سے ہے، جو سب سے بڑے قومی دستے کی نمائندگی کررہے ہیں، جب امریکہ سے ایک ہزار اسکاؤٹس اس وقت جنوبی کوریا میں اس جمبوری میں شرکت کرنے پہنچے ہیں۔
خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا
فورم