جمعے کے روز پورے مشرق وسطیٰ میں لاکھوں مسلمانوں نے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کیے اور اس چیز کو اجاگر کیا کہ اب جب اسرائیل غزہ کی ساحلی پٹی پر کسی ممکنہ حملے کی تیاری کررہا ہے، اس کے نتیجے میں ایک وسیع تر علاقائی تنازعہ جنم لے سکتا ہے ۔
عمان ، اردن سے یمن کے دار الحکومت صنعا تک مسلمان نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر امڈ آئے۔ وہ اس جنگ میں اسرائیل کی غزہ میں فضائی بمباری پر برہم تھے جو عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے گزشتہ ہفتے اسرائیل پر اچانک حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔
یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں تشدد کو ممکنہ طور پر روکنے کے لیے اسرائیلی پولیس صرف معمر مردوں ، عورتوں اور بچوں کو نماز کے احاطے میں داخلے کی اجازت دے رہی تھی کیوں کہ جمعے کی نماز میں روایتی طور پر ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں ۔
جن مسلمان نوجوانوں کو داخلے سے روک دیا گیا تھا وہ باب الاسباط کی سیڑھیوں پر جمع ہو گئے ، ان کی نگاہیں جھکی ہوئی تھیں ، بعد میں پولیس نے انہیں پرانے شہر سے ہی باہر نکال دیا۔
ایک 57 سالہ بوڑھے شخص احد باربور نےجسےمسجد میں جانے سے روک دیا گیا تھا کہا " ہم زندہ نہیں رہ سکتے ، ہم سانس نہیں لے سکتے ، ہر وہ چیز جو ہمارے لیے ممنوع ہے انہیں اس کی اجازت ہے ،" اس کا اشارہ اسرائیل کی جانب تھا۔
پولیس نے بعد میں پرانے شہر اورمشرقی یروشلم میں آنسو گیس کے گولےفائر کیے ۔ فلسطینی ہلال احمرنے کہا ہے کہ اس کے طبی عملے نے چھ زخمی لوگوں کو طبی امداد فراہم کی ہے جن میں سے کم از کم ایک کو پولیس نے مارا پیٹا تھا۔
بیروت میں حزب اللہ کے ہزاروں حامیوں نے لبنانی ، فلسطینی اور حزب اللہ کے پرچم لہراتے ہوئے ، غزہ کی حمایت میں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے مظاہرے کیے ۔
پڑوسی ملک لبنان میں ایرانی پشت پناہی کا حامل عسکریت پسند گروپ حزب اللہ، حماس پر حملے کے بعد سے جنگ میں بہت زیادہ داخل نہیں ہوا ہے لیکن وہ حملے کر چکا ہے۔
ایران میں، جو حماس کا حامی اور اسرائیل کا ایک دیرینہ علاقائی حریف ہے ، مظاہرین نے احتجاج کیا ۔ دار الحکومت تہران میں انہوں نے اسرائیلی اور امریکی پرچم جلائے اوراسرائیل اور امریکہ کے خلاف اور ٖفلسطینیوں کے حق میں نعرے گائے۔
ایران کے سخت موقف کے حامل صدر ابراہیم رئیسی نے صوبے فارس میں ایک تقریر میں کہا کہ ،" فلسطینی اب تنگ آچکے ہیں ۔ اب آپ کا خیال ہے کہ غزہ کو ، لوگوں کے گھروں کو تباہ کردیا جائے، دنیا بھر کے لوگ اور فلسطینی آپ کےلیے مشکل کھڑی کر دیں گے۔"
عراق کے دار الحکومت بغداد کےمرکز میں ہزاروں لوگ تحریر چوک پر ایک مظاہرے کے لیے اکٹھےہوئے جس کی اپیل ممتاز شیعہ عالم اور سیاسی لیڈر مقتدا الصدر نے دی تھی ۔
الصدر نے ایک آن لائن بیا ن میں کہا کہ "، کاش یہ مظاہرہ امریکہ کو خوفزدہ کر سکے جو ہمارے عزیز فلسطینیوں کے خلاف صیہونی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے ۔
یمن کے دار الحکومت صنعا میں، جس پر ایرانی پشت پناہی کے حامل ہوثی باغیوں کا کنٹرول ہے ، ٹیلی وژن کی لائیو فوٹیج میں مظاہرین کو سڑکوں پر امڈتے ہوئے اور یمنی اور فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے دکھایا گیا۔
ہوثی باغی ابھی تک سعودی اتحاد کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ۔
پاکستان میں اسلام آباد میں نماز جمعہ کے بعدمظاہرے پر امن طریقے سے ختم ہوئے اگرچہ دن کے بعد کے حصے میں دوسرے بڑ ے مظاہرے متوقع تھے ۔
کراچی میں ایک نمازی فہیم احمد نے کہا کہ ،" بین الاقوامی میڈیا اور بین الاقوامی عدالتیں فلسطینیوں کے ساتھ جاری بے انصافیوں پر آنکھ بند کر لیتی ہیں۔ وہ صرف ان اقدامات کا نوٹس لیتی ہیں جو فلسطینی اپنے دفاع کے یے اٹھاتے ہیں۔ وہ اسے دہشت گردی کہتے ہیں۔ آج جمعے کے دن ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کی مدد کرے ۔"
( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)
فورم