کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرلی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بی ایل اے کو غیر ملکی خفیہ ادارے کی حمایت حاصل ہے جبکہ حملے کا مقصد پاک چین تعلقات کو خراب کرنا تھا۔
سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق دہشت گرد صبح نو بج کر 15 منٹ پر حملہ کرنے پہنچےجو دستی بموں، دھماکہ خیز مواد اور خودکار اسلحے سے لیس تھے۔ دہشت گردوں کے حملے میں 9 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق دہشت گردوں نے قونصلیٹ کے ویزہ سیکشن میں موجود ریسیپشن پر دھماکہ خیز مواد بھی نصب کردیا تھا جسے بعد میں ناکارہ بنایا گیا۔ دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت عبدالرزاق کے نام سے ہوئی ہے جو حکومت بلوچستان کا ملازم بتایا جاتا ہے۔
ادھر حکام نے کراچی میں چینی قونصل خانے کی سیکورٹی کا ازسر نو جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ کمانڈنٹ ایف سی معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ اس کے لئے تمام سیکورٹی ادارے جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کی بروقت کارروائی کے باعث منصوبہ ناکام ہوا۔
دوسری جانب انچارج محکمہ انسدا دہشت گردی راجہ عمر خطاب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی تحقیقات میں گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں لیکن ابھی کچھ بتانا قبل از وقت ہے۔
پولیس نے دہشت گردوں کے آنے اور پناہ لینے کے حوالے سے بعض معلومات حاصل کرلی ہیں۔ دہشت گردوں سے ملنے والا سی فور دھماکہ خیز مواد دیسی ساختہ نہیں تھا۔
پولیس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس حملے کے بعد کراچی اور شہدادپور میں چھاپے مارے گئے اور ان میں دو افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔