ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو وہائٹ ہاؤس میں ایک خصوصی تقریب کے دوران امریکی صدر ایک ٹرکی کی جان بخشی کرتے ہوئے اسے آزاد کرتے ہیں۔ اور پھر اس کے بعد رات گئے تک امریکی گھرانوں اور تقریبات میں ٹرکی کھانے کی میزوں کی زینت بنا رہتا ہے۔
ٹرکی ایک طرح کا مرغ ہے، مگروہ عام مرغ سے کہیں بڑاہوتا ہے اس لیے اسےفیل مرغ بھی کہاجاتاہے۔ بعض ٹرکی تو ہمارے ہاں کے ٹیڈی بکروں کے وزن کے ہوتے ہیں۔ بہرحال یہ شتر مرغ نہیں ہوتا۔
ٹرکی کی تھینکس گوونگ کی قومی تہوار سے ایک گہری نسبت ہے۔ اس کے بغیر یہ تہوار اسی طرح ادھورا سمجھا جاتا ہے جس طرح مسلم معاشروں سویوں کے بغیر چھوٹی عید اور قربانی کے گوشت کے بغیر عیدالاضحی۔
امریکہ میں تھینکس گوونگ کا ابتدا 1620ء میں ہوئی۔ تاریخ کے مطابق اس سال ستمبر میں ایک چھوٹا بحری جہاز جس کا نام ’’مے فلاور‘‘ تھا، 102 مسافروں کو لے کر انگلستان کی بندرگاہ پلی متھ سے روانہ ہوا۔ جہاز کے مسافر ایک ایسی دنیا کی تلاش میں جارہے تھے جہاں وہ یکسوئی کے ساتھ عبادت کرسکیں اور سکون سےاپنی زندگیاں گذار سکیں۔
مے فلاور 66 دن کے سفر کے بعد اس امریکی ساحل پر لنگرانداز ہوا جسے اب نیویارک کہاجاتا ہے۔ ایک ماہ بعد بحری جہاز دریائے ہڈسن سے ہوتا ہوا جھیل مسیاچوسٹس میں داخل ہوا اور وہاں مسافروں نے پلی متھ کے نام سے ایک چھوٹی سی بستی کی بنیاد رکھی۔
نئی سرزمین پر ان کے لیے پہلی سردیاں بہت بھاری ثابت ہوئیں۔ جب مارچ میں نئی کونپلوں اور پھولوں نے موسم بہار کی نوید دی تو ان میں سے نصف ہی یہ منظر دیکھنے کے لیے زندہ بچے تھے۔ باقی شدید سردی اور مختلف بیماریوں کا نشانہ بن گئے تھے۔
اسی دوران ان کا رابطہ ایک مقامی انڈین قبیلے کے ایک فرد سکانتو سے ہوا جو انگریزی بھی جانتا تھا ۔ کیونکہ وہ کچھ عرصہ ایک برطانوی بحری جہاز کے کپتان کے ساتھ رہ چکا تھا۔
سکانتو نوواردوں کے لیے ایک نعمت ثابت ہوا۔ اس نے نہ صرف انہیں مقامی قبیلے کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے میں مدد دی بلکہ انہیں مقامی بیماریوں سے بچاؤ، مکئی اور دوسری اجناس کی کاشت اور اپنے تحفظ کے طور طریقے بھی سکھائے۔
نومبر1621ء میں نئے امریکیوں نے اپنی بوئی ہوئی مکئی کی پہلی فصل کی کٹائی کی۔ اس موقع پر ان کے گورنر ولیم بریڈفورڈ نے ایک ضیافت کا اہتمام کیا، جس میں اس نے مقامی انڈین قبیلے کے سربراہ میساسوئٹ سمیت متعدد افراد کو مدعو کیا۔ بعض مورخوں کے مطابق یہ ضیافت تین دن تک جاری رہی اور وہ تقریب گویا اس طرح سے پہلا تھیکنس گوونگ تھا۔ جس میں خدا کی دی ہوئی نعمتوں کا شکرانہ ادا کیا گیا اور مقامی قبائل کے ساتھ مل جل کررہنے کا عزم کیا گیا۔
چونکہ اس دور کی بہت کم معلومات محفوظ ہیں اور یہ علم نہیں ہے کہ ضیافت میں کیا کچھ پیش کیا گیا تھا، تاہم روایت یہ ہے کہ اس میں ٹرکی کےگوشت ، مکئی اور پھلیوں کی ڈشیں شامل تھیں۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ ان چیزوں کو آج تھیکنس گوونگ کے ڈنر کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
تھیکنس گوونگ کے موقع پر امریکہ میں عام تعطیل ہوتی ہے اور ملک بھر کے شہروں اور قصبوں میں قومی یکجہتی کے اظہار کے لیے پریڈیں ہوتی ہیں۔ اس سلسلے کی سب سے بڑی پریڈ نیویارک میں ہوتی ہے جس میں فن کار، معروف بینڈ، بڑے بڑے غبارے ، کارٹون کیریکٹرز اور فلوٹ شامل ہوتے ہیں۔ پریڈ کے ڈھائی میل لمبے راستے پر اسے دیکھنے کے لیے لاکھوں افراد موجود ہوتے ہیں۔
تھینکس گوونگ امریکہ میں گویا تعطیلات کے آغاز کی گھنٹی ہے۔ یہ تقریب منانے کے بعد اکثر امریکی کرسمس کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ تھیکنس گوونگ کے بعد دفتروں کی حاضری کم اور مارکیٹوں کی رونقیں بڑھ جاتی ہیں کیونکہ کرسمس پر اپنے عزیز واقارب اور دوست احباب کو تحفے تحائف دینا امریکی روایت کا ایک اہم حصہ ہے۔