تھینکس گونگ بھول جائیں۔ افریقہ میں صارفین ٹرکی ڈنر اور اہل خانہ کے ساتھ ملاقات کی روایت درگزر کر سکتے ہیں۔ لیکن، وہ ایک دن بعد ہونے والی خریداری کے جشن میں بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہیں۔
مارکیٹنگ ویب سائٹ 'بلیک فرائیڈے گلوبل' کے ایک اندازے کے مطابق، فروخت کے اعتبار سے براعظم افریقہ کی دو سب سے بڑی معیشت والے ملکوں یعنی نائجیریا اور جنوبی افریقہ پیش پیش ہیں۔
نائجیریا میں بلیک فرائیڈے سیلز کی ایک روزہ بکِری عام دنوں کے مقابلے میں 1331 فی صد زیادہ، جب کہ جنوبی افریقہ میں یہ شرح 1952 فی صد ہے۔
بلیک فرائیڈے پر نائجیریا کا ایک عام خریدار 60 امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے، جب کہ اس دن جنوبی افریقہ کا ایک خریدار اس سے دگنی رقم خرچ کرتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے معیشت دان، مائیک شوسلر کہتے ہیں کہ ایک دہائی سے ساؤتھ افریقہ یہ دن منا رہا ہے۔
ان کے خیال میں بلیک فرائیڈے ایک عالمی رجحان میں تبدیل ہو چکا ہے، خاص طور پر ان ملکوں میں جہاں خوردہ فروش کو صارفین کا بے چینی سے انتظار رہتا ہے، جہاں خوردہ فروش صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے خاص حربے استعمال کرتے ہیں۔ اور جنوبی افریقہ اور چند دیگر مقامات پر نومبر کے آخری دنوں کے دوران عام طور پر کرسمس بونس یا سالانہ بونس ملا کرتا ہے۔
اس رجحان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
'فرسٹ نیشنل بینک' جنوبی افریقہ کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ ہے۔ ادارے نے اس ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس کے کارڈ ہولڈروں نے گذشتہ سال بلیک فرائیڈے پر 2.5 ارب 'رینڈ' سے زیادہ رقم خرچ کیے، جس کی مالیت 16 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر بنتی ہے، جو ایک بڑی رقم ہے۔ اس سال خریداری میں 16 فی صد کا اضافہ متوقع ہے۔
نائجیریا کی شاپنگ سائٹ، 'جومیا' 10 سے زیادہ افریقی ملکوں میں کاروبار کرتی ہے۔ ادارے کے ترجمان، عبدالسلام بینزیتونی نے کہا ہے کہ الیکٹرانک کاروبار کی دنیا میں بلیک فرائیڈے ایک 'گیم چینجر' ثابت ہوتا ہے۔
جومیا نے 2014ء میں بلیک فرائیڈے کی تشہیر کی۔ وہ کہتے ہیں کہ اب یہ کاروبار اتنا وسیع ہو چکا ہے کہ کہیں بھی ایک دن میں اتنی خریداری نہیں ہوتی۔ انھوں نے فروخت کی تفصیل دینے سے انکار کیا۔
نیروبی سے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ''صرف گذشتہ سال ہماری ویب سائٹ پر 12 کروڑ سے زیادہ وزٹ ہوئے۔ بلیک فرائیڈے گذشتہ جمعے کو تھا۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ ایک ہفتے کا معاملہ بن گیا۔ ہمارے لیے، اب یہ ایک ماہ تک جاری رہتا ہے''۔
افریقی صارفین کیا خریدتے ہیں؟ وہی چیزین جو خریدار ہر جگہ لیتے ہیں۔ بقول ان کے، یہ چیزیں ہوتی ہیں الیکٹرانکس، فون، ٹیلی ویژن سیٹ اور کپڑے۔ حالانکہ ان میں سے زیادہ تر چیزیں افریقہ میں نہیں بنتیں۔
عبدالسلام بینزیتونی نے کہا کہ خریداری کی یہ دوڑ براعظم کے لیے ایک خوش گوار بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ جومیا کے بِکری کے کاروبار سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر لوگ چھوٹے کاروباری اور مقامی افریقی انٹرپرائز ہوتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ''غور فرمائیں۔ اگر ہمیں افریقی ملکوں کے درمیان ایک افریقی فری ٹریڈ مارکیٹ دستیاب ہو جائے؛ یعنی نیروبی کا ایک دکاندار براہ راست نائجیریا یا گھانا میں چیزیں بیچ سکے؟ دراصل، بلیک فرائڈے 'اِی کامرس' کو فروغ دینے کا اچھا موقع فراہم کرتا ہے۔ یوں، ہم ایک نئی ڈیجیٹل اکانومی کے لیے زیریں ڈھانچہ اور فراہمی ممکن بنا رہے ہیں''۔
اور ہو سکتا ہے کہ یہ دن کم پیسے میں اچھا سودا دلا دے۔ کوئی بھی وجہ ہو، افریقہ میں بلیک فرائڈے خریداری کا ایک مکمل سیزن بنتا جا رہا ہے۔