رسائی کے لنکس

'دی بیٹ مین' کا کردار ادا کرنے میں زیادہ مشکل نہیں پیش آئی: رابرٹ پیٹن سن


'دی بیٹ مین' نے ریلیز کے پہلے ہی ویک اینڈ پر 12 عشاریہ آٹھ پانچ ملین ڈالر کا ریکارڈ بزنس کیا جو سال 2022 میں اب تک کسی بھی فلم کا سب سے زیادہ اوپننگ بزنس ہے۔
'دی بیٹ مین' نے ریلیز کے پہلے ہی ویک اینڈ پر 12 عشاریہ آٹھ پانچ ملین ڈالر کا ریکارڈ بزنس کیا جو سال 2022 میں اب تک کسی بھی فلم کا سب سے زیادہ اوپننگ بزنس ہے۔

ہالی وڈ کی نئی فلم 'دی بیٹ مین' نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے سنیما گھر پھر سے آباد کر دیے ہیں۔ فلم کی باکس آفس پر شاندار اوپننگ نے شائقین کو سپر ہیرو فلم دیکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔

'دی بیٹ مین' نے ریلیز کے پہلے ہی ویک اینڈ پر 12 عشاریہ آٹھ پانچ ملین ڈالر کا ریکارڈ بزنس کیا جو 2022 میں اب تک کسی بھی فلم کا سب سے زیادہ اوپننگ بزنس ہے۔

ڈی سی کامیکس پر مبنی فلموں پر نظر ڈالی جائے تو اس سے بہتر بزنس صرف چار ڈی سی فلموں نے کیا جب کہ یہ کسی بھی بیٹ مین سولو فلم کی تیسری بڑی اوپننگ ہے۔

یہ فلم بیٹ مین کا کردار ادا کرنے والے رابرٹ پیٹن سن کے لیے بھی بہت اہم کیوں کہ جب انہیں اداکار بین ایفلیک کی جگہ اس کردار کے لیے منتخب کیا گیا تھا تو کئی لوگوں نے اس پر اعترا ض کیا تھا ۔ لیکن اس فلم کے ذریعے انہوں نے پہلے ہی ویک اینڈ پر 100 ملین ڈالر کمائی کرنے والی فلموں کی فہرست میں دس برس بعد جگہ بنائی ہے۔

'دی بیٹ مین' کے پروڈیوسرز کے لیے بھی یہ فلم کسی سنگِ میل سے کم ثابت نہیں ہوئی۔ سن 2017 میں 'وارنر برادرز' کی فلم 'اِٹ' نے پہلے ہی ہفتے میں 100 ملین ڈالر کمائے تھے جس کے بعد اب ان کی فلم 'دی بیٹ مین' نے یہ کامیابی سمیٹی ہے۔

'دی بیٹ مین' کا کردار ادا کرنے میں زیادہ مشکل نہیں پیش آئی: رابرٹ پیٹن سن

نوجوان اداکار رابرٹ پیٹن سن 'ٹوائی لائٹ' جیسی مشہور فرانچائز میں کام کرچکے ہیں جب کہ ان کی دیگر فلمیں بھی باکس آفس پر کامیاب ہوئیں ہیں۔

'دی بیٹ مین' میں انہوں نے ایک ایسے سپر ہیرو کا کردار ادا کیا ہے جسے جرائم سے لڑتے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا اور اسی لیے انہیں فلم میں یہ کردار نبھانے میں آسانی ہوئی۔

وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رابرٹ پیٹن سن کا کہنا تھا کہ "یہ فلم بیٹ مین کے کردار کے شروع کے دنوں کے گرد گھومتی ہے جب اسے مجرموں سے لڑتے زیادہ وقت نہیں گزرا تھا اور اسی وجہ سے ان کے لیے یہ کردار نبھانا آسان ہوگیا تھا۔"

ان کے بقول عام طور پر بیٹ مین فلموں میں بروس وین کا کردار گوتھم سے چلا جاتا ہے، ٹریننگ کر کے واپس آتا ہے اور جرائم کے خاتمے کی کوشش کرتا ہے، اُن فلموں میں وہ زیادہ پُر اعتماد ہوتا ہے کیوں کہ وہ ہیرو بن چکا ہوتا ہے لیکن اس فلم میں ایسا نہیں ہے۔

رابرٹ پیٹن سن کا مزید کہنا تھا کہ چوں کہ اس فلم مین بیٹ مین کے آغاز کی بات ہو رہی ہے، جب اس کے پاس کوئی سپر پاور نہیں ہوتی ، اس لیے اس کردار میں ان کے پاس بہت کچھ کرنے کا مارجن تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلم میں بہت ساری چیزیں 'بیٹ مین ' پہلی بار کرتا ہے جیسے اپنے کیپ کا استعمال، بیٹ موبائل چلانا وغیرہ ۔ یہ سب کچھ کرنے میں انہیں بہت مزہ آیا کیوں کہ دیکھا جائے تو اس فلم کی سیٹنگ کی وجہ سے بیٹ مین نے یہ سب کچھ پہلے نہیں کیا ہوتا ہے۔

دی کیٹ اینڈ دی بیٹ کی آن اسکرین کیمسٹری کا کیا راز تھا؟

شائقین نے 'دی بیٹ مین' کے ایکشن کو جہاں بے حد پسند کیا وہیں اس فلم میں بروس وین اور سیلینا کائل کی کیمسٹری کو بھی خوب سراہا ہے۔ بروس وین روپ دھار کر بیٹ مین اور سیلینا کائل کیٹ وومن بنتی ہے اور دونوں کے درمیان قربتوں کے پیچھے کیا کہانی تھی؟ اس بارے میں اداکارہ زوئی کریویٹز نے وائس آ ف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "اسکرپٹ میں جس واضح انداز میں کردار بیان کیے گئے تھے اس سے انہیں کافی مدد ملی جب کہ رابرٹ پیٹن سن سے دوستی بھی ان کے کام آگئی۔"

اداکارہ زوئی کریویٹز کے بقول "ان کے لیے رابرٹ کے ساتھ کیمسٹری بنانا اس لیے بھی آسان تھا کیوں کہ ہم کافی عرصے سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں جب کہ اسکرپٹ میں بھی بہت کچھ پہلے ہی سے لکھا تھا جس کی وجہ سے ہمیں اپنے کرداروں میں ڈھلنے میں بہت مدد ملی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چوں کہ ان کا کردار کیٹ وومن اور بیٹ مین دونوں ہی یتیم ہوتے ہیں اور ظلم کےخلاف کھڑے ہونے کی اہلیت رکھتے ہیں، اس لیے ان کے کرداروں کے درمیان ایک ایسا کنکشن بن کر سامنے آیا جسے ناظرین نے پسند کیا۔

اداکارہ کا کہنا ہے کہ دونوں کرداروں نے اپنی زیادہ تر زندگی اکیلے ہی گزاری اسی لیے جب دونوں پہلی بار ملتے ہیں تو ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے، اگر آپ اپنے کردار کے ساتھ جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں تو یہ کام کرنے میں مشکلات کم ہوجاتی ہیں۔

سیلینا کائل اور کیٹ وومن کے ساتھ اپنی کیمسٹری پر بروس وین و بیٹ مین بننے والے اداکار رابرٹ پیٹن سن کا کہنا تھا کہ زوئی کریویٹز جیسی محنتی اداکارہ کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے انہیں اپنا لیول بڑھانا پڑا اور اسی وجہ سے دونوں کی کیمسٹری شائقین کو پسند آئی۔

ان کے بقول عموماً اس قسم کی بڑی پروڈکشنز میں آپ بہت آسانی سے خود کو دوسروں سے الگ محسوس کرتے ہیں لیکن اس فلم میں زوئی نے جس طرح اس کردار کو بنھایا، اس سے انہیں بہت فائدہ ہوا، ریہرسل اور کیمرے کے سامنے بھی زوئی کو دیکھ کر انہوں نے اپنی اداکاری بہتر کرنے کی کوشش کی۔

رابرٹ پیٹن سن کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی بہت کم ایسے اداکاروں سے آن اسکرین ملاقات ہوتی ہے جو اس قدر محنت کرتے ہیں۔

دی بیٹ مین: نئے اداکار اور ہدایت کار نے فلم کو نئی زندگی بخشی

فلم 'دی بیٹ مین' کی کہانی بروس وین نامی امیرزادے کے گرد گھومتی ہے جو اپنے والدین کی اچانک موت کے بعد اپنے شہر گوتھم کو جرائم سے پاک کرنے کی ٹھان لیتا ہے۔ اس کام کے لیے وہ بیٹ مین کا روپ دھارتا ہے اور اس میں بٹلر ایلفریڈ (اینڈی سرکس) ان کی مدد کرتا ہے جب کہ پولیس ڈپارٹمنٹ کا ایک ایماندار افسر جم گارڈن (جیفری رائٹ) بیٹ مین کی رہنمائی کرتا ہے۔

ماضی کی بیٹ مین فلموں کی طرح 'دی بیٹ مین' میں بروس وین کے بیٹ مین بننے تک کے سفر کو زیادہ وقت نہیں دیا گیا ہے جب کہ زیادہ زور بیٹ مین بننے کے بعد اسے کیا مشکلات پیش آئیں، اس پر دیا گیا۔

بیٹ مین کا اس فلم میں مقابلہ رڈلر (پال ڈینو) نامی ایک ایسے ولن سے ہوتا ہے جو شہر کے کرپٹ افسران کو مار کر قانون اپنے ہاتھ میں لیتا ہے اور بیٹ مین کو ایسی 'رڈلز' یعنی پیغام بھیجتا ہے جسے کوئی اور نہیں سمجھ پاتا۔

کیا بیٹ مین رڈلر کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرنے میں کامیاب ہوجائے گا یا سیلینا کائل (زوئی کریویٹز) اس کی مشکلات میں اضافہ کرے گی؟ ہدایت کار میٹ ریوز نے اس فلم میں بیٹ مین کو دنیا کا سب سے عظیم سراغ رساں کے طور پر پیش کیا ہے۔

فلم میں بروس وین کو کم اور بیٹ مین کو ایک ایسے سپر ہیرو کے طور پر دکھایا گیا ہے جسے سوائے جم گارڈن کے ہر کوئی ولن ہی سمجھتا ہے۔ فلم کی زیادہ تر عکس بندی رات کے اندھیرے میں کی گئی ہے جس کی وجہ سے ڈر کا وہ پہلو جسے بیٹ مین اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتا ہے، وہ زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔

اداکار کرسچن بیل اور ہدایت کار کرسٹوفر نولن کی 'دی ڈارک نائٹ 'اور 'دی ڈارک نائٹ رائزز' میں بیٹ مین کے ساتھ ساتھ ولن کے کردار کو بھی برابر وقت دیا گیا تھا جس سے کچھ شائقین مایوس بھی ہوئے تھے لیکن یہاں ایسا نہیں کیا گیا۔

فلم میں رڈلر کا کردار تو بیٹ مین کو پریشان کرتا ہے ہی جب کہ اس کے ساتھ بیٹ مین سیریز کا مشہور ولن پینگوئن بھی موجود ہے جس کا کردار کولن فیریل نے ادا کیا ہے۔

'دی بیٹ مین' میں ایلفریڈ کا کردار ادا کرنے والے اینڈی سرکس نے اداکاری تو خوب کی لیکن ان کے پاس کچھ زیادہ کرنے کا مارجن نہیں تھا۔ دوسری جانب کارمائن فیلکون بننے والے جان ٹرٹورو نے کم سین میں لاجواب اداکاری سے سب کے دل جیت لیے۔

پاکستان میں بھی 'دی بیٹ مین 'کا شاندار آغاز

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 'دی بیٹ مین' کا آغاز شاندار رہا۔ فلم کی ریلیز سے ایک دن قبل ہی پاکستانی فلم 'عشرت میڈ ان چائنا' ریلیز کی گئی لیکن 'دی بیٹ مین' کے سامنے کسی اور فلم کا چلنا مشکل ہی نظر آرہا ہے۔

'دی بیٹ مین' کے ایکشن سینز، رومانوی عنصر اور تجسس اسے کسی بھی سپر ہیرو کے مدِمقابل کھڑا کرنے کے لیے کافی ہے۔

دسمبر 2021 میں ریلیز ہونے والی فلم 'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' کی طرح اس فلم نے ریکارڈ بزنس تو شاید نہ کیا ہو لیکن اس کے شوز میں پچاس فی صد سے زائد عوام کی موجودگی خوش آئند ہے۔

پاکستانی ویب سائٹ 'باکس آفس ڈیٹیل' کے مطابق 'دی بیٹ مین' نے پاکستان میں پہلے ہی ویک اینڈ پر ساڑھے چار کروڑ روپے کا بزنس کیا ہے جو اس سال کسی بھی فلم کا پاکستان میں سب سے زیادہ بزنس ہے۔

آئندہ ماہ ریلیز ہونے والی فلم 'سونیک دی ہیج ہوگ ٹو' اور مئی کے پہلے ہفتے میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی 'ڈاکٹر اسٹرینج: ان دی ملٹی ورس آف میڈنیس' تک 'دی بیٹ مین' کا راج رہنے کاقوی امکان ہے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG