رسائی کے لنکس

شامی حکومت اپنے شہریوں پر تشدد بند کرے، عالمی عدالتِ انصاف کا حکم


عالمی عدالت انصاف میں شام میں تشدد کے مقدمے کی سماعت
عالمی عدالت انصاف میں شام میں تشدد کے مقدمے کی سماعت

عالمی عدالتِ انصاف نےشام کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے ہی شہریوں پر تشدد اور اذیت رسانی کو روکنے کے لیے، جو کچھ بھی اس کے اختیار میں ہے، وہ کرے۔

عالمی عدالت کی جانب سے جمعرات کو شامی حکومت کو دیا گیا یہ حکم ایک ایسے کیس کے دوران دیا گیا ہے، جس میں نیدرلینڈز اور کینیڈا نے دمشق پر برسوں سے اپنے ہی شہریوں کے خلاف تشدد کی مہم چلانے کا الزام عائد کیا تھا۔

عالمی عدالت کے عبوری حکم کا مقصدممکنہ متاثرین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

اس مقدمے میں شام پر اذیت رسانی سےمتعلق کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام ہے اور اب یہ مقدمہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں چلے گا اور اس کی سماعت میں ممکنہ طور پر برسوں لگ سکتے ہیں۔

کینیڈا اور نیدر لینڈز نے گزشتہ ماہ عدالت سے کہا تھا کہ وہ تشدد پر پابندی کا حکم صادر کرے۔ شام نے اکتوبر میں عدالتی سماعت کا بائیکاٹ کیا تھا اور ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ وہ عالمی عدالت کے احکامات کا کیا جواب دے گا۔

عالمی عدالتِ انصاف کی صدر جان ای ڈونا ہیو نے کہا ہے کہ دمشق کے لیے یہ عدالت کا حکم ہے کہ وہ تشدد، اذیت رسانی سمیت دیگر ظالمانہ غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک یا سزا کو روکنے کے لیے جو کچھ بھی اس کے اختیار میں ہے وہ کرے۔

عدالت نے شام سے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ اس کے عہدیدار یا وہ تنظیمیں اور افراد جو حکومت کے کنٹرول میں ہیں، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک یا سزا کی کارروائیوں کا ارتکاب نہ کریں۔

جان ای ڈونا ہیو نے مزید کہا کہ عدالت نے دمشق کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ ان الزامات سے متعلق کسی بھی قسم کے شواہد کو بربادی سے روکنے اور محفوظ رکھنےکے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

عالمی عدالت شام میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے مظاہرہ
عالمی عدالت شام میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے مظاہرہ

گزشتہ ماہ سماعت کے دوران کینیڈا کی حکومت کی وکیل ٹیریسا کراکٹ نے عدالت پر زور دیا تھا کہ وہ شام کو ایسا حکم دے جس پر عمل درآمد لازمی ہو۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر معاملے کو ایسے ہی چھوڑدیا گیا تو شام اس بین الاقوامی کنونشن کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے گا جس کے تحت تشدد اور اذیت رسانی پر پابندی لگائی گئی ہے۔

حقوق انسانی کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس عدالتی حکم کا خیر مقدم کیا ہے۔

خیال رہے کہ عدالتِ انصاف کے فیصلوں پر قانونی طور سے تو عمل درآمد لازمی ہوتا ہے۔ لیکن وہ ممالک جن کے سلسلے میں یہ عدالت فیصلے دیتی ہے، ہمیشہ ہی ان فیصلوں پر عمل نہیں کرتے۔ اس عدالت نے ایسا ہی ایک فیصلہ گزشتہ برس دیا تھا اور ماسکو کو یوکرین میں جنگ بند کرنے کے لیے کہا تھا۔

اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے' ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG