رواں برس اپریل کے مہینے میں گرمی کی شدت نے ایک سو سال سے زائد کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے تازہ ترین اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ 1880ء کے بعد سے یہ عالمی سطح پر اپریل میں پڑنے والی سخت ترین گرمی تھی۔
رواں سال کے آغاز سے ہی ماہرین نے امسال موسم گرما کی شدت میں اضافے کی توقع کردی تھی اور اس سال کے پہلے چار ماہ میں زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نئے اعدادوشمار سےظاہر ہوتا ہےکہ اس سال جنوری سے اپریل کا شمار کرہ ارض کے ریکارڈ گرم ترین درجہ حرارت کے مہینوں میں کیا گیا ہے۔
امریکن نیشنل ائیروناٹکس اور اسپیس ایڈمنسٹریشن کی طرف سے ہفتے کو جاری ہونے والی معلومات کے مطابق ناسا کے خشکی اور سمندری درجہ حرارت کے130 سالوں سے زائد عرصے کے ریکارڈ کے مطابق یہ اب تک کا سب سے گرم ترین اپریل تھا۔
ناسا نے 1951ء سے 1980ء کے درمیان سالوں کے اوسط عالمی درجہ حرارت کا استعمال کیا ہے اور بتایا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی چار مہنیوں کے اعداوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ آنے والے مہنے مزید گرم سے گرم ترین ہوتے جائیں گے۔
رواں سال اپریل میں دنیا کا اوسط درجہ حرارت 1.11 ڈگری سینٹی گریڈ یا 1.99 فارن ہائیٹ رہا جو 20 ویں صدی کے اوسط درجہ حرارت سے زیادہ تھا۔
ماہرین کے مطابق نئے اعدادوشمار نے عالمی درجہ حرارت میں حیرت انگیز تبدیلیوں کو ظاہر کیا ہے۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ اپریل مسلسل چھٹا مہینہ ہے جب 1951ء سے 1980ء کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں عالمی درجہ حرارت ایک فیصد زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
2016ء کے موسمیاتی رجحان نے خشکی اور سمندری درجہ حرارت میں مزید اضافے کو ظاہر کیا ہے جیسا کہ جنوری کے بعد سے ہر ایک مہینہ 130 سالہ ریکارڈ پر گرم ترین مہینہ رہا ہے۔
اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر موسمیات میں ہونے والی غیر متوقع تبدیلیوں کے نتیجے میں گزشتہ سات ماہ میں ہر ایک مہینے میں کرہ ارض کے درجہ حرارت کی عالمی اوسط بیسویں صدی کے اوسط درجہ حرارت سے ایک ڈگری سینٹی گریڈ یا 1.8 ڈگری فارن ہائیٹ سے تجاوز کر گئی۔
جنوری تا اپریل کی گرمی کا ریکارڈ یہ پیشن گوئی کرتا ہے کہ 2016ء ناسا کے گرم ترین سالوں کے ڈیٹا بیس پر ایک نیا ریکارڈ قائم کرے گا باوجود اس کے کہ اس سال کے باقی مہینوں کو کسی حد تک ٹھنڈا دیکھا جا رہا ہے۔
نئے اعدوشمار امریکہ کی نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) انتظامیہ کی طرف سے آئندہ ہفتے جاری کئے جائیں گے جس میں مسلسل پچھلے 12 مہنیوں کا ریکارڈ ظاہر کیا جا سکتا ہے جس میں ایک کے بعد ایک لگاتار مہینوں نے گرمی کے ریکارڈ کو توڑا ہے۔
ریکارڈ شدہ برسوں میں سے لگ بھگ تمام 12گرم ترین مہینے گزشتہ ایک دہائی یعنی 2001ء کے بعد ریکارڈ ہوئے ہیں۔
دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ 1880ء کے بعد سے صرف گزشتہ برس کے اندر اندر عالمی درجہ حرارت میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں سمندری برف کی سطح اس موسم گرما میں کم ترین سطح پر رہنے کی توقع ہے۔
این او اے اے کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ریکارڈ 1880ء تک کے ہیں کیونکہ یہ وہ سال ہے جب عالمی سطح پر درجہ حرارت کا اندراج شروع ہوا تھا۔