وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کرکٹ کے قوانین میں جہاں جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جا رہا ہے وہیں گراؤنڈ امپائر کی وقعت کم ہوتی جا رہی ہے۔
گراؤنڈ امپائر کے فیصلوں کے اختیارات میں مسلسل کمی آرہی ہے جس کی تازہ مثال جمعرات کو آئی سی سی کا وہ بیان ہے۔ جس میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اوور اسٹیپنگ کی نو بال کی کال کا اختیار گراؤنڈ سے واپس لے کر تھرڈ امپائر کو دے دیا گیا ہے۔
حال ہی میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے دوران پاکستانی بلے باز محمد رضوان کے آؤٹ ہونے پر ایک بحث شروع ہوئی تھی۔ جس میں بالر کا پاؤں کریز سے معمولی سا اندر تھا۔
آئی سی سی کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان جمعے کو شروع ہونے والی تین میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز میں نو بال کا فیصلہ فیلڈ امپائر کے بجائے تھرڈ امپائر کرے گا۔
آئی سی سی کے مطابق میچ کے دوران تھرڈ امپائر کی نظر ہر گیند پر ہوگی اور 'اوور اسٹیپنگ' پر نو بال دینے کا کُلّی اختیار تھرڈ امپائر کا ہوگا جب کہ فیلڈ امپائر معمول کے مطابق دیگر تمام فیصلوں کا ذمہ دار ہوگا۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ میں اوور اسٹیپنگ پر نو بال کا اختیار فیلڈ امپائر سے لیا جا رہا ہے ۔ اس سے قبل 2016 میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تجرباتی بنیاد پر اسی قسم کا فیصلہ کیا گیا تھا اور نو بال کا اختیار ٹی وی امپائر کو دیا گیا تھا۔
آئی سی سی کے مطابق بالر کے کریز سے پاؤں آگے جانے کی صورت میں تھرڈ امپائر فیلڈ امپائر سے رابطہ کرے گا جس کے بعد وہ نو بال کی کال دے گا اور تھرڈ امپائر کی کال کے بغیر فیلڈ امپائر نو بال دینے کا پابند نہیں ہوگا۔
آئی سی سی کے مطابق نو بال میں شک و شبہ ہوا تو شک کا فائدہ بالر کو دیا جائے گا اور تھرڈ امپائر کی جانب سے نو بال دینے میں تاخیر ہونے پر اگر فیلڈ امپائر نے بیٹسمین کو آؤٹ قرار دیا تو وہ اپنا فیصلہ واپس لینے کا پابند ہو گا۔
واضح رہے کہ فیلڈ امپائر کے پاس اس سے قبل بیٹسمین کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ دینے کا کلی اختیار تھا لیکن امپائر ڈسیژن رویو سسٹم (ڈی آر ایس) متعارف کرائے جانے کے بعد امپائر کے اختیار میں کمی واقع ہوئی۔ ڈی آر ایس سسٹم کے ذریعے بیٹسمین کو امپائر کے فیصلے کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پرکھنے کا اختیار دیا گیا تھا۔