زمبابوے کے شمال مشرقی علاقے میں سونے کی ایک متروک کان زمین بوس ہونے سے اس میں موجود تقریباً 40 کے قریب افراد کان کے اندر پھنس گئے ہیں، یہ بات زمبابوے کی کان کنوں سے متعلق فیڈریشن کے سربراہ ویلنگٹن تاکاواراشا نے جمعرات کے روز بتائی ہے۔
یہ واقعہ زمبابوے کے دارالحکومت سے 70 کلو میٹر دور بن دورا نامی قصبے میں بدھ کو پیش آیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ( اے ایف پی) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امدادی کارکن، کان کے اندر جانے والے راستے سے پانی نکال رہے ہیں، تاکہ اسے کھولا جا سکے۔
جائے وقوعہ پر موجود سول پروٹیکشن نامی یونٹ نامی امدادی ایجنسی کے ڈائریکٹر نیتھن نکومو کا کہنا ہے کہ یہاں چند افراد کان کنی کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے کچھ چٹانوں کو دھماکےسے اڑایا، تو اس کے نتیجے میں پوری کان ہی بیٹھ گئی۔ تاہم، بقول ان کے، کان میں موجود مزدوروں کی صحیح تعداد کا ابھی تک علم نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنوں نے چھ افراد کو نکال لیا گیا ہے اور وہ اس وقت اسپتال میں ہیں۔
نکالے جانے والے کان کنوں نے بتایا کہ 40 کے قریب مزید کان کن ابھی اندر پھنسے ہوئے ہیں۔اس کان کو کوئی دس برس پہلے بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم چند کان کن وہاں بچ جانے والے سونے کی تلاش میں کان کنی کرتے رہتے تھے۔
بدھ کے روز جب یہ واقعہ پیش آیا، تب سے کان کنوں کے رشتے دار اور عزیر کان کے سامنے موم بتیاں جلا کر بیٹھ گئے اور ان کے زندہ بچ جانے کی دعائیں کرنے لگے۔
زمبابوے ملک کا 60 فی صد کے لگ بھگ زرمبادلہ سونے کی تجارت سے حاصل کرتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 63 فی صدر چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے مزدوروں اور کاریگروں کی روزی کا انحصار سونے کی کان کنی پر ہے۔
چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے اکثر کان کن غیر قانونی طور پر کام کرتے ہیں تاکہ غیر ملکی کرنسی حاصل کر سکیں، کیونکہ سرکار کو سونا بیچنے سے انہیں صرف 55 فیصد غیر ملکی کرنسی ملتی ہےجب کہ باقی 45 فیصد ادائیگی زمبابوے کی کرنسی میں کی جاتی ہے جو کہ بہت ہی کمزور ہے۔