اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق رواں سال کے دوران اب تک 50 ہزار افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔
’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق 2002ء سے جاری رضا کارانہ واپسی کے تحت اب تک پاکستان سے 39 لاکھ افغان پناہ گزین اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔
اس وقت بھی پاکستان میں 15 لاکھ اندراج شدہ افغان مہاجرین آباد ہیں جب کہ لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں افغان ایسے ہیں جن کے کوائف کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں اور اُن کے قیام کو غیر قانونی کہا جاتا ہے۔
’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق اس سال واپس جانے والے 50 ہزار افغان شہریوں میں سے 34 فیصد شمالی افغانستان جب کہ 31 فیصد اپنے ملک کے وسطی علاقوں جب کہ 19 فیصد مشرقی افغان صوبوں میں واپس گئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اپنے ملک واپس جانے والے افغانوں میں سے نو فیصد جنوب مشرقی علاقوں میں واپس گئے جب کہ جنوبی صوبوں میں جہاں سلامتی کی صورت حال زیادہ اچھی نہیں وہاں واپس جانے والے افغانوں کی شرح محض پانچ فیصد تھی۔
اسلام آباد میں ’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ سال پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے افراد کی تعداد 13 ہزار تھی۔
’یو این ایچ سی آر‘ کے بیان کے مطابق 21 سے 26 اگست تک کابل میں پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے نمائندوں کے سہ فریقی اجلاس میں ایک مرتبہ پھر افغانوں کی رضا کارانہ واپسی کے عزم کو دہرایا گیا۔
پاکستان تین دہائیوں سے افغانوں کی میزبانی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
رواں سال کے اوائل میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کے کوائف کا اندراج کیا جائے گا۔
لیکن یہ عمل تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے، پاکستان حکام کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ افغانوں کی اپنے ملک میں واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری بھی اپنا کردار ادا کرے۔