شام کے صدر بشار الاسد کے حامی فوجی دستوں کی جانب سے ملک کے شمالی شہر حلب کا کنٹرول باغیوں سے چھیننے کے لیے زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد شہر کےنواحی علاقوں سے ہزاروں افراد نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔
شامی فوجی دستوں نے گزشتہ ہفتے حلب کے نواحی علاقوں کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی جس میں انہیں روسی جنگی طیاروں کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔
شام میں باغیوں کے زیرِانتظام علاقوں میں سرگرم امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ روسی طیاروں کی مسلسل بمباری کے باعث حلب کےجنوبی دیہات سے لگ بھگ 35 ہزار افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر پناہ کی تلاش میں عازمِ سفر ہیں۔
علاقے میں سرگرم ایک امدادی تنظیم کے سربراہ زیدون الزوبی نے معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو بتایا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے دیہاتیوں کی تعداد اندازے سے کہیں زیادہ ہے۔
الزوبی نے بتایا کہ انہوں نے اپنی امدادی ٹیموں کے ہمراہ حلب کے کئی ایسے نواحی دیہات کا دورہ کیا ہے جو رہائشیوں سے مکمل طور پر خالی ہوچکے ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ شامی فوج کے حملوں سے بچنے کے لیے علاقے سے نقل مکانی کرنے والے مقامی رہائشیوں کی تعداد 70 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
شام میں باغیوں کےخلاف تین ہفتے قبل شروع ہونے والے روسی فضائی حملوں کے بعد شام کی زمینی فوج نے چار مختلف محاذوں پر پیش قدمی شروع کی ہے تاکہ روسی حملوں کے نتیجے میں باغیوں کو پہنچنے والے نقصان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جاسکے۔
شامی فوج حلب کے نواحی علاقوں کے علاوہ جن دیگر تین محاذوں پر پیش قدمی کر رہی ہے ان میں صوبے حمص، حما اور لتاکیہ کے دیہی علاقے شامل ہیں۔
صدر بشار الاسد کی حکومت سے برسرِ پیکار باغی کمانڈروں کو خدشہ ہے کہ شامی فوج کی اس پیش قدمی کا مقصد باغیوں پر دباؤ بڑھا کر اہم شاہراہوں پر قبضہ کرنا اور شمالی شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ وسیع علاقے کا محاصرہ کرکے باغیوں کی افرادی قوت کو تقسیم کرنا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ ان چاروں محاذوں پر شامی فوج کو غیر ملکی شیعہ رضاکار جنگجووں اور ایرانی فوج کی مدد بھی حاصل ہے۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ٹینک شکن میزائلوں کی نئی کھیپ کی فراہمی کے نتیجے میں باغیوں کی دفاعی صلاحیت بہتر ہوئی ہے اور وہ حماہ اور حمص کے محاذوں پر سرکاری فوج کی پیش قدمی روکنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
لیکن اطلاعات ہیں کہ حلب کے نواحی علاقوں میں جمعے کو شروع ہونے والی کارروائی میں شامی فوج کا پلہ بھاری ہے اور شدید بمباری کے باعث باغیوں کو بعض علاقوں سے پسپا ہونا پڑا ہے۔
عام خیال ہے کہ حلب میں جاری شامی فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی ایرانی فوج پاسدارانِ انقلاب کے 'قدس فورس' نامی خصوصی دستے کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے کی ہے۔
بعض غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل سلیمانی رواں ماہ کے آغاز میں روسی فوجی کمانڈروں کے ہمراہ لتاکیہ سے السفیرہ آئے تھے جہاں انہوں نے شامی فوج کے مقامی کمانڈروں کے ساتھ مل کر اس حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔