رسائی کے لنکس

جرمنی: ایرانی سفارت خانے کے باہر مظاہرین پر حملے میں تین افراد زخمی


برلن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر احتجاج کے لیے موجود ایک ٹریلر پر حملے میں تین افراد زخمی ہو گئے۔
برلن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر احتجاج کے لیے موجود ایک ٹریلر پر حملے میں تین افراد زخمی ہو گئے۔

جرمنی کے شہر برلن میں اتوار کے روز ایرانی سفارت خانے کے باہر مظاہرے کے لیے لائے جانے والے ٹریلر پر حملے میں تین افراد زخمی ہو گئے۔

جرمنی کی پولیس نے بتایا ہے کہ عمارت کی حفاظت پر تعینات ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ اس نے کئی لوگوں کو دیکھا جنہوں نے اپنے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے۔ انہوں نے عمارت سے کچھ فاصلے پر کھڑے ایک ٹریلر پر لگے جھنڈے اور بینر پھاڑنے شروع کر دیے۔

اسی دوران انہوں نے ٹریلر کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی اور ٹریلر کے اندر موجود چار افراد اور ان کے درمیان تکرار اور ہاتھا پائی ہوئی۔

ٹریلر کے اندر موجود افراد نے دوسرے گروپ کے لوگوں کا پیچھا کیا، جس پر انہوں نےحملہ کر دیا۔

ٹریلر سے آنے والے تین افراد اس حملے میں زخمی ہو گئے جن میں سے دو کو مرہم پٹی کے لیے اسپتال کے جایا گیا۔

حملہ آور کار میں بیٹھ کر فرار ہو گئے۔

لندن میں مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ۔ ایران میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے ساتھ یک جہتی کے لیے دنیا کے کئی ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔
لندن میں مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ۔ ایران میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے ساتھ یک جہتی کے لیے دنیا کے کئی ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

ٹریلر کر چسپاں پوسٹرز میں خواتین، زندگی اور آزادی کی اہمیت اجاگر کرنے والے پوسٹر چسپاں تھے۔ جرمنی کے میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران میں حکومت مخالف مطاہروں میں یہ نعرے بڑے پیمانے پر استعمال کیے جاتے ہیں۔

ایران میں مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد وہاں خواتین کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں سے یکجہتی کے لیے جرمنی اور یورپ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔

مہسا امینی کو ایران کی اخلاقی پولیس نے یہ کہتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ اس نے خواتین کے لیے حکومت کے مقرر کردہ ضوابط کے مطابق اپنے سر کے بالوں کو ڈھانپا ہوا نہیں تھا۔

ایران میں حکومت کے خلاف مظاہرے اپنے چھٹے ہفتے میں داخل ہو چکے ہیں جو اس اسلامی ریاست میں کئی برسوں کے بعد اس نوعیت کے بڑے مظاہرے ہیں۔

(خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG