متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کے علاقے الرس کی ایک عمارت میں ہفتے کو لگنے والی آگ کی وجہ سے 16 افراد ہلاک اور نو زخمی ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار بھارتی اور تین پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
خلیجی اخبار 'گلف نیوز' کے مطابق شہری دفاع کے اہل کار مطلع کیے جانے کے چھ منٹ کے اندر مذکورہ مقام پر پہنچے اور عمارت میں موجود لوگوں کو نکالنے کے ساتھ ساتھ آگ بجھانے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق عمارت میں آگ حفاظتی انتظامات کی کمی کے سبب لگی جب کہ متعلقہ حکام واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
دبئی کے شہری دفاع کے محکمے کو گزشتہ روز ہفتے کو 12 بج کر پینتیس منٹ پر آگ کی اطلاع ملی، جس کے بعد پہلی ٹیم 12 بج کر 41 منٹ پر موقع پر پہنچی۔پورٹ سعید فائر اسٹیشن اور ہمریا فائر اسٹیشن سے ٹیمیں ریسکیو آپریشن میں بیک اپ دینے کے لیے روانہ ہوئیں۔آگ پر قابو 2 بج کر 42 منٹ پر قابو پا لیا گی تھا جس کے بعد کولنگ کا عمل شروع کیا گیا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق آگ چوتھی منزل پر واقع ایک اپارٹمنٹ میں لگی۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن نصیر وطنا پالی جو کہ ہفتے کی رات لاشوں کی شناخت کے لیے دبئی پولیس کے مردہ خانے پہنچے تھے، کا کہنا تھا کہ وہ دبئی پولیس، بھارتی قونصل خانے، دیگر سفارتی مشنز اور دیگر وفات پانے والے افراد کے رشتے داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
نصیر کا کہنا تھا کہ اب تک وہ چار بھارتی شہریوں کی شناخت کر چکے ہیں جن میں ایک جوڑے کا تعلق کیرالا اور دو افراد کا تعلق تامل ناڈو سے ہے، جو کہ عمارت میں کام کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین پاکستانی کزنز اور نائیجیریا سے تعلق رکھنے والی خاتون بھی شامل ہیں۔
خلیجی اخبار ‘خلیج ٹائمز’ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمارت سے آگ کے شعلے نکلتے دیکھے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر شیئر کردہ ویڈیوز میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اپارٹمنٹ کی کھڑکی میں سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں۔
عمارت میں قائم ایک دکان میں کام کرنے والے ورکر کا کہنا تھا کہ اس نے آتش زدگی کے دوران ایک زور دار دھماکہ بھی سنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے چند منٹ تک تو وہ سمجھ ہی نہ سکے کہ ہوا کیا ہے لیکن پھر انہوں نے دیکھا کہ کھڑکی سے دھواں اور آگ کے شعلے باہر نکل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمارت میں ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا اور انہیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔
’خلیج ٹائمز‘ کے مطابق ورکر اور دیگر افراد نے عمارت میں موجود لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کی، تاہم وہ دھویں کے سبب کچھ نہ کر سکے جس کے بعد انہوں نے طے کیا کہ وہ پولیس کا انتظار کریں گے۔