عراق کے دارالحکومت بغداد کے انتہائی حساس علاقے گرین زون میں امریکی سفارت خانے پر نامعلوم سمت سے تین راکٹ داغے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ اتوار کو سفارت خانے کے کیفے ٹیریا میں کھانے کے وقت راکٹ گرا جب کہ دیگر دو راکٹ ارد گرد گرے۔ تاہم راکٹ حملوں میں ہونے والے نقصان سے متعلق نہیں بتایا گیا۔
ایک سینئر عراقی سیکیورٹی افسر کا 'اے ایف پی' کو بتانا ہے کہ راکٹ حملوں میں ایک شخص زخمی ہوا ہے تاہم اس کی حالت اور شناخت سے متعلق مزید تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران امریکی سفارت خانے پر ہونے والا یہ تیسرا بڑا حملہ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس 30 دسمبر کو مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول کر وہاں جلاؤ گھیراؤ کیا تھا۔ اس واقعے کے چند روز بعد سفارت خانے کے قریب راکٹ بھی گرے تھے۔
اتوار کو سفارت خانے کی اندر گرنے والے راکٹوں سے متعلق امریکی سفارت خانے نے فوری طور پر کوئی بیان دینے سے معذرت کی ہے۔
تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کی شب عراقی حکام سے کہا ہے کہ وہ امریکی سفارتی تنصیبات کی حفاظت یقینی بناتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔
عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی اور اسپیکر محمد حلبوسی نے راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک کو جنگ میں گھسیٹنے کا خدشہ موجود ہے۔
یاد رہے کہ عراق میں حکومت مخالف تحریک عروج پر ہے جب کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کی وجہ سے بغداد پر شدید دباؤ بھی ہے۔
پچیس دسمبر 2019 کو عراق کے شمالی علاقے میں واقع امریکی بیس پر ہونے والے ایک حملے میں امریکی کنٹریکٹر کی ہلاک کے جواب میں امریکہ نے ایران نواز ملیشیا کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم از کم 25 جنگجو مارے گئے تھے۔
امریکی جوابی کارروائی کے بعد سفارت خانے پر مشتعل افراد نے دھاوا بولا جس کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان باضابطہ طور پر کارروائی اور جوابی کارروائیاں شروع ہوئیں۔
امریکہ نے تین جنوری کو ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور کتائب حزب اللہ کے کمانڈر مہدی المھندس کو بغداد ایئرپورٹ کے قریب ڈرون حملے میں ہلاک کیا تھا جس کے جواب میں ایران نے آٹھ جنوری کو امریکی بیس پر ایک درجن سے زائد بیلسٹک میزائل داغے جس میں 11 اہلکار زخمی ہوئے۔
حال ہی میں امریکی مخالف شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کی کال پر دارالحکومت بغداد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے شرکا نے ملک سے امریکی فوج کی بے دخلی کا مطالبہ کیا ہے۔