رسائی کے لنکس

احتجاجی مظاہرین 'پرسن آف دی ایئر' قرار


احتجاجی مظاہرین 'پرسن آف دی ایئر' قرار
احتجاجی مظاہرین 'پرسن آف دی ایئر' قرار

دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی احتجاجی تحریک میں زیادہ تر کردار ان بکھرے ہوئے نوجوانوں کا رہا ہے جو سیاسی نمائندگی نہ ملنے اور معیشت کی ابتر صورتِ حال پر برہم تھے: ٹائم میگزین

معروف امریکی جریدے 'ٹائم' نے مشرقِ وسطیٰ اور دنیا کے مختلف حصوں میں آنے والی بےنظیر سیاسی اور سماجی تبدیلیوں کے اعتراف میں احتجاجی مظاہرین کو 'پرسن آف دی ایئر' قرار دیا ہے۔

بدھ کو شائع کیے گئے ایک مضمون میں جریدے نے کہا ہے کہ دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی احتجاجی تحریک میں زیادہ تر کردار ان بکھرے ہوئے نوجوانوں کا رہا ہے جو سیاسی نمائندگی نہ ملنے اور معیشت کی ابتر صورتِ حال پر برہم تھے۔

مضمون کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں اس احتجاجی تحریک کا آغازتیونس سے ہوا جنہوں نے بعد ازاں مصر، یمن اور لیبیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور حکومتوں کی تبدیلی کی راہ ہموار کی۔

دریں اثنا امریکہ اور مغربی یورپ میں معیشت کی ابتر صورتِ حال اور امیر و غریب کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کے خلاف مظاہرین سڑکوں پہ موجود رہے۔

مضمون میں نشان دہی کی گئی ہے کہ رواں برس ہونے والے ان میں سے بیشتر مظاہروں کا آغاز آزادانہ طور پر ہوا اور اس میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی کردار نہیں تھا۔ جریدے کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے اس سلسلے کے نتیجے میں عالمی سیاست کا منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے۔

'پرسن آف دی ایئر' کی دوڑ میں چینی حکومت کے ناقد آئی ویوی، برطانوی شہزادے ولیم کی دلہن شہزادی کیٹ مڈلٹن، امریکی ایوانِ نمائندگان کی بجٹ کمیٹی کے سربراہ پال ریان اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو قتل کرنے والی امریکی اسپیشل فورس دستے کے سربراہ ایڈمرل ولیم مکریون بھی شامل تھے۔

دریں اثنا 'ٹائم' میگزین نے اعلان کیا ہے کہ ترک وزیرِاعظم رجب طیب اردگان رائے عامہ کی حمایت سے منتخب ہونے والے 'پرسن آف دی ایئر' قرار پائے ہیں۔

جریدے کے مطابق اس کی جانب سے آن لائن کرائے گئے انتخاب میں ایک لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد نے مسٹر اردگان کو سال کا سب سے بااثر شخص قرار دینے کے حق میں رائے دی جو مقابلے میں شریک دیگر امیدواران کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔

XS
SM
MD
LG