ایران کے جوہری معاملے میں امریکہ کی اعلیٰ مذاکرات کار 30 مئی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
سیاسی امور کی معاون وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے متعلق اس فیصلے کا اعلان امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو کیا۔
ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی) کے درمیان مذاکرات ہوتے آ رہے ہیں اور فریقین کو تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق 30 جون تک ایک حتمی معاہدہ طے کرنا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان جیف راتھکے کا کہنا تھا کہ امریکہ "اس (ڈیڈ لائن) میں توسیع پر غور نہیں کر رہا۔ تاہم حالیہ دنوں میں ایران کے عہدیداروں اور امریکہ میں فرانس کے سفیر اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ یہ بات چیت جون کے بعد تک جاری رہ سکتی ہے۔‘‘
فوری طور پر وینڈی شرمین کے بعد اس عہدے کے لیے کسی شخصیت کا اعلان نہیں کیا گیا۔ لیکن راتھکے کا کہنا تھا کہ شرمین نے ایک ایسی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو کسی معاہدے کی صورت میں ایران کے ساتھ کام جاری رہ سکتی ہے۔
"معاون وزیرخارجہ نے ایک ٹیم تشکیل دی اور گزشتہ دو سالوں میں ان کی سربراہی کرتی رہی ہیں، اگر ہم کسی معاہدے تک پہنچتے ہیں تو وہ ایران کے جوہری پروگرام کی بات چیت کا عمل جاری رکھ سکتی ہے۔"
ہفتہ کو وینڈی شرمین امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور توانائی کے وزیر ارنسٹ مونیز کے ہمراہ ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف اور دیگر عہدیداروں سے ملاقات کر رہی ہیں۔