کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف رینجرز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن جاری ہے اور گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مختلف علاقوں سے گیارہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود پرتشدد واقعات ابھی تک مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکے۔ ٹارگٹ کلنگ میں بھی کمی آئی ہے مگر اس کا مکمل خاتمہ ہونا ابھی باقی ہے۔ منگل کو ڈیفنس کے ایک فلیٹ سے تین افراد کی پرتشدد لاشیں برآمد ہوئیں۔
دوسری جانب ڈی جی رینجرز سندھ اعجاز چوہدری نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں کمی عارضی ہے ، رینجرز کو ملنے والے اختیارات طویل عرصے تک ان کے پاس رہنے چاہیے تاکہ دہشت گرد دوبارہ سر نہ اٹھا سکیں ۔
سپرہائی وے کے قریب واقع بسم اللہ سینٹر میں رینجرز نے سات گھنٹے طویل آپریشن کیا جس کے دوران گھر گھر تلاشی لی گئی ۔ چھ مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔ اس کے علاوہ لیاری میں سنگو لین ، چاکیواڑہ اورآٹھ چوک سمیت دیگر علاقوں میں آپریشن کے دوران تین مشتبہ افراد کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا جبکہ پاک کالونی کی ایک رہائشی بستی آصف کالونی میں محاصرے کے دوران دو افراد کو حراست میں لیا گیا ۔
ادھر شہر میں فائرنگ کے واقعات میں چار افراد زخمی جبکہ ڈیفنس میں ایک فلیٹ سے تین افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ پولیس کے مطابق تینوں مقتولین کو تشدد کے بعد گلے میں پھندا ڈال کر قتل کیا گیا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تینوں نے جائے وقوعہ پر کسی تفریح پارٹی کا بندوبست کیا گیا تھا۔ان میں سے ایک شخص کی شناخت ایڈووکیٹ فہیم الکریم کے نام سے ہوئی ہے جو کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے قانونی مشیر تھے۔ ان کی ہلاکت پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے بدھ کو عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
ادھر ڈی جی رینجرز سندھ اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ رینجرز کسی بھی جماعت اور گروہ کی مداخلت اور دباؤکے بغیر بلا امتیاز کارروائی کرتی ہے ،حکومت کی جانب سے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹی فکیشن تاخیر سے جاری ہونے کے باعث بہت سے دہشت گرد خفیہ مقامات پر چلے گئے ، 22 اگست کو شہر میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور آپریشن کے ابتدا میں ہی بہت سے ٹارچر سیلز دریافت کیے۔بع
اعجاز چوہدری نے کہا کہ حلقوں کا خیال ہے کہ رینجرز کا آپریشن نظر نہیں آتا لیکن آپریشن وہی ہوتا ہے جو نظر نہ آئے بلکہ اس کے اثرات نظر آئیں ۔ کوشش ہے کہ عام شہری متاثر نہ ہو ۔ انتہائی مجبوری میں شہریوں سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس کو شہر کے نوگو ایریاز میں کارروائی کی اجازت ہے ، سوئچ آن یا آف کرنے سے معاملات درست نہیں ہوتے بلکہ اس میں وقت لگتا ہے اور امید ہے کہ جرائم کا قلع قمع کرنے کیلئے رینجرز کو دیئے گئے اختیارات طویل عرصے تک برقرار رکھے جائیں گے تاکہ جرائم پیشہ عناصر پھر سر نہ اٹھا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کی روک تھام پولیس کی ذمہ داری ہے تاہم جہاں بھی پولیس کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے رینجرز کو طلب کیا جا سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر پولیس کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بھی کیا جاتا ہے ۔