امریکی جریدے ’فوربز‘ کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق کہ ایسے تمام والدین جنہیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ ان کے بچے سوتے کیوں نہیں، اس بات پر توجہ دیں کہ ان کے بچے دن کا کتنا وقت ٹی وی کے سامنے گزارتے ہیں۔
جی ہاں، ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ بچے جتنا ٹی وی دیکھتے ہیں ان کی نیند کے دورانیے میں اتنی ہی کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ رجحان بڑوں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے والوں کو نیند میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچپن میں ٹی وی کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بچوں کے لیے زیادہ ٹی وی دیکھنا نہ صرف ان کی جسمانی صحت کے لیے برا ہے بلکہ زیادہ دیر تک ٹی وی سکرین کے سامنے بیٹھنا بچوں کی ذہنی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل فار چلڈرن اور ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کی جانب سے کی جانے والی اس مشترکہ تحقیق کے لیے 1,800 بچوں میں ٹی وی دیکھنے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ بچوں کی عمریں نوزائیدہ سے لے کر آٹھ برس تک تھیں۔
تحقیق دانوں کی ٹیم نے بچوں کے والدین سے سوالات کیے کہ بچے مختلف عمروں میں کتنا ٹی وی دیکھتے تھے۔ مثال کے طور پر چھ ماہ کی عمر میں بچہ کتنا ٹی وی دیکھتا تھا اور پھر ڈیڑھ برس، ڈھائی برس وغیرہ میں بچے میں ٹی وی دیکھنے کا کتنا رجحان تھا۔ بچوں کے والدین سے یہ بھی پوچھا گیا کہ بچے اس کمرے میں کتنا وقت گزارتے ہیں جہاں ٹی وی ہے اور یہ کہ آیا بچوں کے کمروں میں بھی ٹی وی رکھا گیا ہے یا نہیں؟
تحقیق میں معلوم ہوا کہ بچے جتنا زیادہ ٹی وی دیکھتے ہیں وہ اتنا ہی کم سوتے ہیں۔ تحقیق دانوں کے مطابق ٹی وی دیکھنا کے ہر ایک گھنٹے کے مقابل رات کی نیند میں سے اوسطاً سات منٹ کم ہو جاتے ہیں۔
گو کہ یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق نہیں ہے اور ماضی میں بھی بچوں کے سکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کے مضر اثرات سامنے آئے تھے۔
امریکہ میں طب ِ اطفال سے متعلق تنظیم اسی لیے بچوں کے لیے دن بھر ٹی وی دیکھنے کا ایک سے دو گھنٹہ کا دورانیہ تجویز کرتی ہے۔
نیند کی کمی اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کے باعث، تحقیق کے یہ مندرجات سب کے لیے باعث ِ تشویش ہیں۔ بچوں میں نیند کی کمی سے بہت سے مسائل اجاگر ہو سکتے ہیں جس میں سکول میں بری کارکردگی، ڈپریشن، چوٹ اور موٹاپے جیسے مسائل سر ِ فہرست ہیں۔
جی ہاں، ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ بچے جتنا ٹی وی دیکھتے ہیں ان کی نیند کے دورانیے میں اتنی ہی کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ رجحان بڑوں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے والوں کو نیند میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچپن میں ٹی وی کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بچوں کے لیے زیادہ ٹی وی دیکھنا نہ صرف ان کی جسمانی صحت کے لیے برا ہے بلکہ زیادہ دیر تک ٹی وی سکرین کے سامنے بیٹھنا بچوں کی ذہنی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل فار چلڈرن اور ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کی جانب سے کی جانے والی اس مشترکہ تحقیق کے لیے 1,800 بچوں میں ٹی وی دیکھنے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ بچوں کی عمریں نوزائیدہ سے لے کر آٹھ برس تک تھیں۔
تحقیق دانوں کی ٹیم نے بچوں کے والدین سے سوالات کیے کہ بچے مختلف عمروں میں کتنا ٹی وی دیکھتے تھے۔ مثال کے طور پر چھ ماہ کی عمر میں بچہ کتنا ٹی وی دیکھتا تھا اور پھر ڈیڑھ برس، ڈھائی برس وغیرہ میں بچے میں ٹی وی دیکھنے کا کتنا رجحان تھا۔ بچوں کے والدین سے یہ بھی پوچھا گیا کہ بچے اس کمرے میں کتنا وقت گزارتے ہیں جہاں ٹی وی ہے اور یہ کہ آیا بچوں کے کمروں میں بھی ٹی وی رکھا گیا ہے یا نہیں؟
تحقیق میں معلوم ہوا کہ بچے جتنا زیادہ ٹی وی دیکھتے ہیں وہ اتنا ہی کم سوتے ہیں۔ تحقیق دانوں کے مطابق ٹی وی دیکھنا کے ہر ایک گھنٹے کے مقابل رات کی نیند میں سے اوسطاً سات منٹ کم ہو جاتے ہیں۔
گو کہ یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق نہیں ہے اور ماضی میں بھی بچوں کے سکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کے مضر اثرات سامنے آئے تھے۔
امریکہ میں طب ِ اطفال سے متعلق تنظیم اسی لیے بچوں کے لیے دن بھر ٹی وی دیکھنے کا ایک سے دو گھنٹہ کا دورانیہ تجویز کرتی ہے۔
نیند کی کمی اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کے باعث، تحقیق کے یہ مندرجات سب کے لیے باعث ِ تشویش ہیں۔ بچوں میں نیند کی کمی سے بہت سے مسائل اجاگر ہو سکتے ہیں جس میں سکول میں بری کارکردگی، ڈپریشن، چوٹ اور موٹاپے جیسے مسائل سر ِ فہرست ہیں۔