امریکی انٹیلی جنس حکام نے مانچسٹر میں مہلک حملے کی داعش کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کے دعویٰ کی صداقت کا تعین تو نہیں کیا لیکن انھوں نے متنبہ کیا کہ یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دنیا کو درپیش دہشت گردی کا خطرہ حقیقی ہے اور یہ ابھی ختم نہیں ہو رہا۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے دہشت گردی کے عالمی خطرات پر امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ " ہم نے ابھی تک ( داعش کے دعوے کی صداقت کی) تصدیق نہیں کی ہے۔۔۔وہ (شدت پسند تنظیم داعش) تقریباً ہر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔"
انھوں نے زور دیا کہ یہ حملہ "ہمیں پھر سے یہ یاد دلاتا ہے کہ یہ خطرہ اصلی ہے، یہ ختم نہیں ہو رہا، اپنے لوگوں کو ایسے حملوں سے بچانے کے لیے ہمیں ہر ممکن اقدام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔"
داعش نے پیر کو انگلینڈ کے شہر مانچسٹر میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ "یہ اس کی خلافت کے سپاہیوں میں سے ایک" نے کیا۔
ایسے میں جب کہ اس دعوے کی مغربی انٹیلی جنس حکام کی طرف سے تصدیق ہونا باقی ہے، بعض سابق عہدیداروں کا خیال ہے کہ مانچسٹر حملے اور داعش کے درمیان ربط سامنے آ جائے گا۔
سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر اور سابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے منگل کو واشنگٹن میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ "جس تیزی سے وہ (داعش) ذمہ داری قبول کرتی ہے وہ ان کے ذمہ دار ہونے کو ساکھ فراہم کرتی ہے۔"
انھوں نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ یہ داعش اور اس کے حواریوں کی طرف سے دہشت گردی کی ایک نئی لہر کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔
گیٹس نے متنبہ کیا کہ "آپ دیکھیں گے کہ داعش مختلف مقامات پر مزید متحرک اور جارح انداز میں نظر آئے گی۔ افسوس کے ساتھ (کہتا ہوں کہ) مانچسٹر مغرب میں ایسی مزید سرگرمیوں کے لیے ایک اشارہ ہو سکتا ہے۔"
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حکام متنبہ کرتے آئے ہیں کہ عراق اور شام میں داعش کی نام نہاد خلافت کے خاتمے سے اس کے دہشت گرد دیگر ملکوں کی طرف سے بھاگ سکتے ہیں جس سے دہشت گردی کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔