افغان وزارت صنعت و تجارت کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ افغانستان۔پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے یعنی APTTA کی رابطہ کمیٹی کا آٹھواں اجلاس 28 سے 30 دسمبر تک اسلام آباد میں متعقد ہوا جس میں معاہدے میں ترامیم سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
ان مذاکرات میں افغانستان کے وفد کی قیادت افغان وزیر صنعت و تجارت نے کی۔
سرکاری اہل کاروں کا کہنا ہے کہ فریقین نے ریلوے اور پاکستانی تاجروں کے ترجیحی معاہدے سے متعلق بھی بات چیت کی ہے۔
وزارت کے ترجمان فواد احمدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک کی ٹیکنیکی کمیٹیاں ترامیم سے متعلق الگ الگ سفارشات مرتب کریں گی۔
افغان ایوان تجارت و سرمایہ کاری کے ترجمان امین بابک کا کہنا ہے کہ تجارت کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہئیے۔
دونوں ملکوں کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کا پہلا معاہدہ 1965 میں طے ہوا تھا جس کے تحت خشکی سے گھرے ملک افغانستان کو کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے تجارت کی سہولتیں فراہم کی گئی تھیں۔
تجزیہ کاروں ک کہنا ہے کہ 1992 میں پاکستان نے اس معاہدے میں یک طرفہ ترمیم کرتے ہوئے سمگل شدہ اشیا کو واپس بھجوانے کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس سے اختلافات نے جنم لیا۔
اس کے بعد 2011 میں دونوں ملکوں نے امریکہ کے تعاون سے افغانستان۔ پاکستان راہداری تجارت کے معاہدے APTTA پر دستخط کیے تھے۔ تاہم پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات کے باعث اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔
افغانستان واہگہ بارڈر کے راستے بھارت سے تجارت کا خواہاں ہے، جب کہ پاکستان افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانا چاہتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔
افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے صادق خان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ معاہدے کی میعاد فروری 2021 کو ختم ہو رہی ہے۔