خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک خواجہ سرا ہلاک جب کہ دوسرا زخمی ہو گیا۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ پشاور کے نواحی علاقے پلوسی میں منگل کی شام موسیقی کی ایک تقریب منعقد ہوئی تھی۔ جب تقریب ختم ہوئی تو اچانک فائرنگ ہو گئی، جس کے نتیجے میں شکیل عرف گل پانڑہ موقع پر ہی ہلاک جب کہ دوسرا خواجہ سرا چاہت زخمی ہو گیا۔
پشاور کینٹ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس حسن جہانگیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے جب کہ مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس نے کہا کہ بعض مشتبہ افراد سے اس سلسلے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے دوران کسی شخص پر شک ہونے یا ثبوت ملنے پر گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موسیقی کی تقریب مقامی پولیس اسٹیشن سے اجازت لیے بغیر ایک کھیت میں منعقد کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ تقریب کے اختتام پر گولیاں چلنے لگیں۔ فائرنگ شروع ہوتے ہی تقریب میں شامل تمام افراد اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو گئے۔
انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک سرگرم رضا کار تیمور کمال نے قتل کے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2015 سے اب تک 69 خواجہ سرا قتل ہو چکے ہیں۔ مگر صرف ایک واقعے کے ملزم کو سزا ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں مقدمات کا اندراج کمزور دفعات کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے۔ جس سے نہ تو کوئی گرفتاری ہوئی اور نہ ہی کسی کو سزا ہو سکی۔
ہلاک ہونے والے خواجہ سرا شکیل عرف گل پانڑہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کافی سرگرم تھے۔
پشاور کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے کئی دوسرے شہروں میں بھی گزشتہ چند مہینوں کے دوران خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات دیکھنے میں آتے رہے ہیں۔ پچھلے سال نوشہرہ میں ایک خواجہ سرا کو اس کے والدین کی مرضی سے رشتہ داروں نے قتل کر دیا تھا۔ اسی طرح دو سال قبل پشاور کے ایک حساس علاقے صدر میں ایک خواجہ سرا کو قتل کیے جانے کے بعد اس کی نعش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے تھے۔