واشنگٹن —
ماہرین بچوں یا نوجوانوں میں کسی بھی ذہنی صدمے یا دھچکے کے بعد انہیں صدمے کی کیفیت سے باہر نکالنے کے ممکنہ طریقہ ِ علاج پر غور کر رہے ہیں۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ وہ بچے جو کسی قدرتی آفت یا حادثے کے بعد ذہنی صدمے کا شکار ہو جاتے ہیں ان کے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے سکولوں میں اس بارے میں خصوصی پروگرامز شروع کیے جائیں۔ اس کے علاوہ تحقیق دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کی ذہنی حالت درست کرنے کے لیے ’ٹاک تھیریپی‘ کے ذریعے انہیں اس حالت سے نکالنا ممکن ہے۔
لیکن ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ابھی اس سلسلے میں بہت کام ہونا باقی ہے۔ اس تحقیق کے سربراہ وش وا نانتھن کا کہنا ہے کہ، ’’گذشتہ برس دسمبر میں ریاست کنیٹی کٹ کے سکول میں فائرنگ جیسے واقعات بچوں کے ذہن و دل میں خوف بھر دیتے ہیں۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ سکول میں فائرنگ کا یہ واقعہ اس نوعیت کا آخری واقعہ نہیں تھا۔‘‘
اس تحقیق میں شامل سبھی بچے کسی نہ کسی ذہنی صدمے کا شکار تھے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس ضمن میں ابھی مزید تحقیق ہونا باقی ہے تاکہ بچوں کو مستقبل میں قدرتی آفات یا حادثات کی صورت میں ذہنی صدمے میں جانے سے بچایا جانا ممکن ہو سکے۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ وہ بچے جو کسی قدرتی آفت یا حادثے کے بعد ذہنی صدمے کا شکار ہو جاتے ہیں ان کے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے سکولوں میں اس بارے میں خصوصی پروگرامز شروع کیے جائیں۔ اس کے علاوہ تحقیق دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کی ذہنی حالت درست کرنے کے لیے ’ٹاک تھیریپی‘ کے ذریعے انہیں اس حالت سے نکالنا ممکن ہے۔
لیکن ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ابھی اس سلسلے میں بہت کام ہونا باقی ہے۔ اس تحقیق کے سربراہ وش وا نانتھن کا کہنا ہے کہ، ’’گذشتہ برس دسمبر میں ریاست کنیٹی کٹ کے سکول میں فائرنگ جیسے واقعات بچوں کے ذہن و دل میں خوف بھر دیتے ہیں۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ سکول میں فائرنگ کا یہ واقعہ اس نوعیت کا آخری واقعہ نہیں تھا۔‘‘
اس تحقیق میں شامل سبھی بچے کسی نہ کسی ذہنی صدمے کا شکار تھے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس ضمن میں ابھی مزید تحقیق ہونا باقی ہے تاکہ بچوں کو مستقبل میں قدرتی آفات یا حادثات کی صورت میں ذہنی صدمے میں جانے سے بچایا جانا ممکن ہو سکے۔