رسائی کے لنکس

ترقی یافتہ ممالک میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستوں میں اضافہ


رپورٹ کے مطابق اگر یہی رجحان برقرار رہا تو پناہ کی تلاش میں سرگرداں لوگوں کی تعداد اس سال سات لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

شام اور عراق میں جاری لڑائی اور دیگر علاقوں میں شورش کی وجہ سے متمول ممالک میں پناہ کی متلاشیوں کی تعداد اس سال گزشتہ بیس برسوں میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین "یو این ایچ سی آر" نے جمعہ کو ایک رپورٹ میں بتائی۔

ادارے کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں لگ بھگ تین لاکھ 30 ہزار سات سو افراد نے 44 صنعتی ممالک میں پناہ لی اور یہ تعداد گزشتہ برس کے اسی عرصے میں پناہ کے متلاشیوں کی تعداد سے 24 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر یہی رجحان برقرار رہا تو پناہ کی تلاش میں سرگرداں لوگوں کی تعداد اس سال سات لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر انتونیو گوتریئس کا کہنا ہے کہ "بین الاقوامی برادری کو اپنے عوام کو اس حقیقت کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہے کہ تنازعات کے حل کی عدم موجودگی میں آنے والے مہینوں اور سالوں میں مزید لوگوں کو پناہ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔"

سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پناہ کی درخواست دینے والوں کی دو تہائی تعداد نے چھ ملکوں میں یہ درخواستیں دیں۔ ان میں جرمنی، امریکہ، فرانس، سویڈن، ترکی اور اٹلی شامل ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق ان میں سے تقریباً 48400 افراد کا تعلق شام ہے جو کہ گزشتہ سال اس عرصے میں پناہ کی درخواست دینے والے افراد سے دو گنا زیادہ تعداد ہے۔

XS
SM
MD
LG