شدت پسند تنظیم داعش سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر تبادلۂ خیال کے لیے پاکستان، افغانستان اور امریکہ کا سہ فریقی اجلاس جمعرات کو کابل میں افغان وزارت دفاع کے دفتر میں ہوا۔
تینوں فریقوں نے اس خطے سے داعش کے خاتمے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقصد کا حصول معلومات کے تبادلے، ایک دوسرے کی کوششوں میں مدد اور تعاون میں اضافے سے ممکن ہے۔
لگ بھگ تین سال قبل عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضے کے بعد داعش نے اپنا دائرہ کار بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور خاص طور پر نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف راغب کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا سہارا لیا۔
ایک ایسے وقت جب عراق اور شام میں داعش کو شکست کا سامنا ہے، یہ تنظیم نے افغانستان بالخصوص اس ملک کے مشرقی صوبہ ننگر ہار میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس تناظر میں تجزیہ کار پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے درمیان داعش کے خطرے سے نمٹنے کے بارے میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس کو اہم قرار دے رہے ہیں۔
کابل میں ہونے والے اس اجلاس میں پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا کی قیادت میں چھ رکنی وفد نے شرکت کی۔
تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگرچہ داعش کو مشرق وسطیٰ میں شکست کا سامنا ہے لیکن اس تنظیم کا افغانستان میں اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور داعش پاکستان میں داخل ہونا چاہتی ہے۔
’’بڑا ضروری تھا کہ تینوں ممالک (پاکستان، افغانستان اور امریکہ) جو داعش کے مخالف ہیں اور وہ اس خطرات سے بالکل آگاہ ہیں؛ وہ آپس میں تعاون کریں۔ تو یہ بڑی اچھی چیز ہے اور تینوں ممالک نے یہ عہد کیا ہے اور وہ تعاون کریں گے۔‘‘
طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ تینوں ممالک کو اس بات کا ادراک ہے کہ مشترکہ تعاون ہی سے اس بڑے خطرے سے نمٹا جا سکتا ہے۔
افغانستان میں داعش کے خلاف امریکی اور افغان افواج کی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی ہے اور اس تنظیم کے کئی کمانڈر ایسی کارروائیوں میں مارے بھی گئے ہیں۔
اگرچہ پاکستان میں عہدیدار داعش کی ملک میں منظم موجودگی کو مسترد کرتے آئے ہیں لیکن پاکستان کے مختلف علاقوں سے مبینہ طور پر داعش کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے والے درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ دو برسوں میں افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے مختلف مہلک دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری بھی داعش کی طرف سے قبول کرنے کا دعویٰ سامنے آتا رہا ہے۔
دریں اثنا جمعرات کو سہ فریقی اجلاس کے علاوہ کابل میں پاکستان اور افغانستان کے عسکری عہدیداروں کا دوطرفہ اجلاس بھی ہوا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری بیان کے مطابق دوطرفہ اجلاس میں سرحد کے آر پار فائرنگ اور حملوں، انسداد دہشت گردی کی کوششوں، باہمی تعاون سے پاک افغان سرحد پر اپنے اپنے علاقوں میں کارروائیوں اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کی گئی۔