عراق نے کہا ہے کہ اُس کی فورسز نے داعش کے جنگجوؤں سے رمادی شہر اور اس کے ارد گرد علاقے کا قبضہ مکمل طور پر چھڑا لیا ہے لیکن دہشت گردوں کی طرف سے شہر بھر میں نصب کیے گئے ہزاروں بموں کو ناکارہ بنانا ایک چیلنج ہے۔
اس سے قبل عراق نے دسمبر میں کہا تھا کہ داعش کو شہر کے وسط سے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے لیکن اب عراق نے مکمل طور پر شہر پر کنٹرول کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کی طرف سے فضائی کارروائیوں نے بھی دہشت گردوں کو شہر سے باہر نکالنے میں عراقی فورسز کی مدد کی۔
داعش نے گزشتہ سال مئی میں رمادی پر قبضہ کیا تھا جو عراقی حکومت اور فوج کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا۔
شہر مکمل طور پر لوگوں سے خالی ہے اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہاں ہونے والی تباہی ششدر کر دینے والی ہے۔
امریکہ میں عراق کے سفیر لقمان فیلی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب عراقی فورسز کی توجہ موصل پر قبضہ بحال کرنے پر ہو گی۔ داعش نے 2014 میں موصل پر قبضہ کر لیا تھا۔
تاہم سفیر لقمان کا کہنا تھا کہ رمادی کی طرح یہ عراقی فورسز کی لڑائی ہے۔
’’ہم نے امریکہ سے لڑاکا فوجیوں کے لیے نہیں کہا ہے اور دونوں دارالحکومتوں میں اس بات پر واضح طور پر اتفاق ہے اس لڑائی کی قیادت عراق کو کرنی ہے۔‘‘
سفیر لقمان نے کہا کہ ’’ہمیں زمینی افواج کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کی طرف سے ملنے والے تعاون پر عراق شکر گزار ہے اور مقصد کے حصول کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
سفیر لقمان کا کہنا تھا کہ ہمیں تعاون کی ضرورت ہے۔ ’’جب آپ کہتے ہیں کہ ہم مطمئن ہیں، میرے خیال میں ہمیں اُسی صورت اطمینان ہو گا جب ہم داعش سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کر لیں گے۔‘‘