رسائی کے لنکس

ٹرمپ گرفتار؟ پوٹن جیل میں؟ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کی حقیقت کیا ہے؟


کیا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گرفتار ہوگئے ہیں؟ یا کیا روس کے صدر ولادی میر پوٹن سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئے ہیں؟ یہ وہ سوال ہیں جو ان دونوں رہنماؤں کی سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر دیکھ کر آپ کے دماغ میں بھی آسکتے ہیں۔

ٹرمپ کی پولیس اہلکاروں کے شکنجے میں موجودگی اور پوٹن کی قیدیوں کے لباس میں تصاویر گزشتہ کچھ دنوں سے ٹوئٹر اور دیگر پلیٹ فارمز پر گردش کر رہی ہیں۔ان تصاویر کو ایک نظر دیکھتے ہی آپ کو یہ خیال آسکتا ہے کہ شاید ان دونوں رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مگر سوشل میڈیا پر وائرل ان تصاویر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ تمام تصاویر مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنسی یعنی اے آئی) سے چلنے والے انتہائی نفیس اور وسیع پیمانے پر قابل رسائی امیج جنریٹرز سے تیار کی گئی تھیں۔

یہ تصاویر ایسے موقع پر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں جب ٹرمپ ایک مقدمے میں اپنی گرفتاری کا شبہ ظاہر کر رہے ہیں جب کہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے صدر پوٹن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ خبروں کے بڑے واقعات کے بعد جعلی تصاویر اور ویڈیوز کا سوشل میڈیا پر سیلاب امنڈ آنا معاشرے کے لیے خطرنات ہے جس سے حقیقت اور افسانے میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

غلط معلومات کے پھیلاؤ پر نظر رکھنے والے یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر جیون ویسٹ کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر وائرل جعلی تصاویر نے بحرانی صورتِ حال کو مزید ہوا دی ہے اور اس نے مایوسی کو بھی بڑھایا ہے۔ ان کے بقول، فیک تصاویر یا ویڈیوز سامنے آنے کی صورت میں آپ کا معلومات کے ذرائع سے اعتماد اٹھنا شروع ہوجاتا ہے۔

تصاویروں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا اور جعلی تصاویر بنانے کی صلاحیت کوئی نئی چیز نہیں لیکن اب ان میں مزید جدت آگئی ہے اور نئے ٹولز کو استعمال کرنا نسبتاً آسان ہے۔

'مڈجرنی Midjourney،' ڈیل ای DALL-E' اور دیگر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے امیج جنریٹرز ٹولز ہیں۔

مصنوعی ذہانت سے چلنے والے یہ امیج جنریٹرز بہت جلدی ایسی تصاویر بنادیتے ہیں جو حقیقی لگتی ہیں اور ان تصاویر میں پس منظر کی تفصیلات بھی مکمل ہوتی ہیں۔

ٹرمپ اور پوٹن کی وائرل ہونے والی کچھ تصاویر رواں ماہ ریلیز ہونے والے مڈجرنی کے ٹیکسٹ ٹو امیج سنتھیسز ماڈل کے نئے ورژن سے بنائی گئی تھیں۔ یہ نیا ورژن دیگرچیزوں کے ساتھ ساتھ خبر رساں اداروں کی تصاویر کے انداز کو بھی نقل کرتا ہے۔

ٹوئٹر پر مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی تصاویر کا جو تھریڈ وائرل ہے وہ ایلیٹ ہیگنس کا ہے جو نیدرلینڈز میں موجود تحقیقاتی صحافتی گروپ بیلنگ کیٹ کے بانی ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں ٹرمپ کی فرضی گرفتاری کی ڈرامائی تصاویر کے لیے مڈجرنی کے تازہ ترین ورژن کا استعمال کیا تھا اور ان کی بنائی گئی تصاویر تیزی سے وائرل ہوئی تھیں جب کہ کئی عالمی اداروں نے اس پر خبریں بھی کیں۔

ہینگس کی شیئر کردہ تصاویر میں وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو ٹرمپ کو پکڑتے ہوئے اور پرتشدد انداز میں گھسیٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔اسی طرح روسی صدر کی گرفتاری اور انہیں قیدیوں کی وردی میں دکھایا گیا ہے۔

ایلیٹ ہیگنس کہتے ہیں انہوں نے یہ تصاویر کسی بڑے مقصد کے لیے پوسٹ نہیں کیں۔انہوں نے اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں بھی واضح کیا ہے کہ یہ تصاویر مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی ہیں۔

نیویارک میں موجود انسانی حقوق کی تنظیم وٹنس کی میڈیا ٹیکنالوجسٹ شیریں اینلن کہتی ہیں کہ یہ کافی نہیں ہے کہ ہیگنس جیسے صارفین اپنی پوسٹس میں واضح طور پر کہہ دیں کہ تصاویر اے آئی سے بنائی گئی ہیں اور یہ صرف تفریحی مقاصد کے لیے ہیں۔

ان کے بقول اکثر دوسروں کی جانب سے وژولز کو اس کے اہم سیاق و سباق کے بغیر تیزی سے ری شیئر کیا جاتا ہے۔ ایک انسٹاگرام پوسٹ نے ہیگنس کی ٹرمپ والی تصاویر کو شیئر کیا اور اس نے 79 ہزار سے زیادہ لائکس حاصل کیے جیسے وہ اصل ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ ایک تصویر دیکھ رہے ہیں اور جب آپ کچھ دیکھ لیتے ہیں تو اسے ان دیکھا نہیں کرسکتے۔

اس معاملے پر 'اے پی' کی جانب سے سان فرانسسکو میں موجود آزاد تحقیقاتی لیب'مڈجرنی' سے مؤقف حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

س خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG