امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد 'نیٹو' کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچ گئے ہیں۔
برسلز میں 'نیٹو' کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے صدر دفاتر بھی قائم ہیں اور ان دونوں اہم بین الاقوامی اتحادوں کے ساتھ صدر ٹرمپ کے تعلقات ان کے دورِ صدارت کے آغاز سے ہی کشیدہ چلے آرہے ہیں۔
منگل کو بھی برسلز روانگی سے عین قبل صدر ٹرمپ نے 'ٹوئٹر' پر ان دونوں اتحادوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور 'نیٹو' کے رکن ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ دفاعی اتحاد کے اخراجات کا بوجھ اٹھائیں۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نیٹو کے رکن ملکوں کو تحفظ دینے کے لیے ان میں سے کسی بھی ملک سے کئی گنا زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے جو ٹیکس دینے والے امریکیوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس معاملے کو "انتہائی ناانصافی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو ملکوں کو اتحاد کے دفاعی اخراجات کی مد میں زیادہ اور امریکہ کو کم رقم خرچ کرنی چاہیے۔
اپنے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے یورپی یونین کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ تجارت میں امریکہ کو 151 ارب ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ ان کے بقول یونین کی جانب سے امریکی درآمدات پر عائد ٹیکس اور قدغنیں ہیں۔
سترہ ماہ قبل اقتدار میں آنے کے بعد سے صدر ٹرمپ مسلسل نیٹو اور یورپی یونین کے رہنماؤں کو اسی طرح سرِ عام تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور بارہا کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کے اتحادی اسے لوٹ رہے ہیں۔
یورپی رہنما اب تک صدر ٹرمپ کی اس تنقید کا سرِ عام جواب دینے سے گریز کرتے آئے تھے لیکن لگتا ہے کہ شاید اب ان کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہورہا ہے۔
منگل کو صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے یورپین کمیشن کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکی صدر کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اتحادیوں کی قدر کریں کیوں کہ "آپ کے اتحادی ویسے ہی کم ہیں۔"
اپنے جوابی ٹوئٹ میں ڈونلڈ ٹسک نے لکھا ہے کہ امریکہ کا یورپی یورنین سے بہتر کوئی اتحادی نہیں اور نہ ہوگا۔ ان کے بقول، "ہم اپنے دفاع پر روس سے کہیں زیادہ اور چین کے جتنا خرچ کرتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو اس بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا کہ یہ رقم ہماری سلامتی پر سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔"
اپنے ٹوئٹ میں ڈونلڈ ٹسک نے یہ بھی لکھا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یورپ جیسے اچھے اتحادی کو ہر دوسرے روز تنقید کا نشانہ بنانا کوئی طریقہ نہیں۔
منگل کو وائٹ ہاؤس کے جنوبی باغیچے میں ہونے والی تقریب کے دوران جب صدر ٹرمپ سے ڈونلڈ ٹسک کے بیان کے متعلق ردِ عمل پوچھا گیا تو امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ کے بہت اتحادی ہیں "لیکن ہم انہیں خود سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اور [حقیقت یہ ہے کہ] یورپی یونین ہمارا فائدہ اٹھا رہا ہے۔"
صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو بھی امریکہ سے کہیں زیادہ یورپ کے لیے فائدے مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے بہت زیادہ اخراجات اٹھاتے ہیں اور وہ (یورپ) بہت کم خرچ کرتا ہے۔
امکان ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چھیڑی جانے والی الفاظ کی اس جنگ کے اثرات بدھ اور جمعرات کو ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس اور اس کے دوران ہونے والی ملاقاتوں پر بھی چھائے نظر آئیں گے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے نیٹو کے 29 رکن ملکوں میں سے بیشتر کے سربراہان اور اعلیٰ سطحی حکام برسلز پہنچ چکے ہیں۔
سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ کئی یورپی رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے لیکن تاحال وائٹ ہاؤس نے یہ نہیں بتایا کہ صدر ٹرمپ کی کن کن رہنماؤں سے ملاقاتیں طے ہیں۔
برسلز اجلاس کے بعد صدر ٹرمپ برطانیہ کا سرکاری دورہ کریں گے جس کے بعد وہ فن لینڈ جائیں گے جہاں ان کی روس کے صدر ولادی میر پوٹن سے ملاقات ہوگی۔