امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے یا ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی نے، جنہیں صدر ٹرمپ نے برطرف کردیا تھا اپنی کتاب میں صدر ٹرمپ پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور اے بی سی نیوز پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ صدارت کے منصب کے لئے اخلاقی طور پر اہل نہیں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کومی کو جھوٹا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سب سے بڑا سوال جس کا جواب نہیں ملا یہ ہے کہ کس طرح کومی نے اپنی کتاب میں خفیہ معلومات افشا کیں اور انہوں نے کانگریس سے کیوں جھوٹ بولا۔
اس بارے میں پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری نے ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر زبیر اقبال اور ری پبلیکن ساجد تارڑ سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر زبیر اقبال کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کے اندر سیاسی اور اخلاقی تقسیم پیدا ہو چکی ہے جو اور بڑھ سکتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا انداز فکر انتہا پر چلا جائے گا۔ جو لوگ ٹرمپ کو پہلے ہی پسند نہیں کرتے وہ ان کے اور خلاف ہوجائیں گے اور جو ان کے حامی ہیں وہ ان کی حمایت کرتے رہیں گے۔
اس کا إثر ایک جانب تو تعمیری ہو گا اور دوسری جانب اس حد تک تخریبی ہو گا کہ معاشرے میں تقسیم بڑھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کتاب کی ایک دستاویز ی اہمیت بھی ہے۔ اس کے مصنف کو واقعات کا ایک عینی شاہد بن کر سامنے آنا ہو گا جو کہ ملر تحقیقات کا حصہ بن سکے۔
انہوں کا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر کسی حد تک غیر یقینی صورت حال اور انتہائی سوچ کا جو انداز پیدا ہو رہا ہے وہ ختم ہو جائے گا مگر اس میں وقت لگے گا۔
ساجد تارڑ نے اس سوال کے جواب میں کہ وہ اس کتاب کے مندرجات کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں کہا کہ یہ ایک بڑا خطرناک رجحان ہے۔ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ صدر بنے ہیں ان کے خلاف میڈیا کی خوفناک جنگ جاری ہے۔ یہ ووٹرز کے لئے، شہریوں کے لئے اور ریاست کے لئے اچھی نہیں ہے۔ وہ امریکہ کے صدر ہیں۔ وہ ووٹ لے کر اس منصب پر آئے ہیں اور کچھ تنظیمیں جن میں ایف بی آئی بھی شامل ہیں منصب صدارت کا احترام نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی حریف ہلری کلنٹن کے حوالے سے ان کے رویوں کو دیکھا جائے تو تعصب نظر آتا ہے اور اس قسم کی باتوں کے معاشرے جمہوریت اور فرسٹ ورلڈ پر مثبت اثرات نہیں پڑیں گے۔
جب ڈاکٹر زبیر اقبال سے سوال کیا گیا کہ کتاب کے بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کتاب سے صدر کی مشکلات میں اضافہ ہو گا تو انہوں کہا کہ اس کتاب کے بارے میں چونکہ متنوع رویے ہیں، تو ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں تک بھی ہو سکے سچائی کو سامنے لایا جائے۔ ضروری حقائق سامنے آئیں تاکہ غلط قسم کے شکوک پیدا نہ ہوں کیونکہ اگر سچائی سامنے نہ آئی تو ملک میں تقسیم اور بڑھے گی۔
ساجد تارڑ نے تجزیہ کاروں کے اس موقف کو مسترد کردیا کہ اس کا کوئی اثر انتخابات پر پڑے گا اور کہا کہ ٹرمپ واحد صدر ہیں جن کی بنیاد اب تک ان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید تفصیلات کے اس لنک پر کلک کریں۔