رسائی کے لنکس

برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے لیے پرعزم ہیں، صدر ٹرمپ


برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور صدر ٹرمپ لندن میں مشترکہ نیوز کانفرنس میں گفتگو کر رہے ہیں۔ 4 جون 2019
برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور صدر ٹرمپ لندن میں مشترکہ نیوز کانفرنس میں گفتگو کر رہے ہیں۔ 4 جون 2019

منگل کے روز لندن میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور رخصت ہونے والی برطانوی وزیر اعظم تھیریسا مے نے دونوں ملکوں کے درمیان ایک تجارتی معاہدے کا عہد کیا جب کہ برطانیہ کو اس سال کے آخر میں یورپی یونین سے اپنی علیحدگی کی وجہ سے غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔ دونوں رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے موقع پر لندن کی سڑکوں پر ہزاروں افراد ٹرمپ کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔

صدر ٹرمپ کے برطانیہ کے دورے کے دوسرے دن مظاہرین کی ایک بڑی تعداد امریکی رہنما کے لیے مختلف پیغامات کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئی۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص چارلی کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی جانب سے آب و ہوا کی تبدیلی کے معاہدے کی وجہ سے ان کے خلاف مظاہرے میں شریک ہوئے ہیں۔

ایک خاتون کرسٹین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سے میرا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے اندر نفرت بھری ہوئی ہے جسے وہ دوسرے لوگوں میں منتقل کر سکتے ہیں۔

گزشتہ سال صدر کے برطانیہ کے دورے کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں نے مظاہرہ کیا تھا جب کہ اس مرتبہ لوگوں کی تعداد بظاہر کم تھی۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ورکنگ ڈے تھا اور موسم بھی خراب تھا۔ تاہم، اس کی وجہ سے جو شور شرابا پیدا ہوا، اسے لگ بھگ ایک بلاک کے فاصلے پر فارن اور کامن ویلتھ کے دفتر میں سنا جا سکتا تھا، جہاں ٹرمپ اور مے نے اپنی مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

لندن میں صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ۔ 4 جون 2019
لندن میں صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ۔ 4 جون 2019

ٹرمپ نے ان مظاہروں کو جعلی خبر قرار دے کر مسترد کر دیا اور کہا کہ انہوں نے برطانوی لوگوں کی جانب سے صرف اور صرف بے پناہ محبت محسوس کی ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا، حتیٰ کہ یہاں آتے ہوئے آج بھی ہزاروں لوگ تالیاں بجا رہے تھے۔ اور پھر میں نے سنا کہ کچھ مظاہرے ہوئے، میں نے کہا کہ مظاہرے کہاں ہیں۔ مجھے کوئی مظاہرہ دکھائی نہیں دیتا۔

ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ برطانیہ کے ساتھ شاندار دو طرفہ تجارتی معاہدے کے لیے پرعزم ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس تجارتی معاہدے میں مواقع کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔

وزیر اعظم تھریسا مے نے بھی، جو بریگزٹ پر کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کی بنا پر جمعے کے روز قدامت پسند پارٹی کی لیڈر کے طور پر اپنے عہدے سے الگ ہو رہی ہیں، دو طرفہ تجارتی معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا۔

لیکن تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ ایسے امکانات کم نظر آتے ہیں کہ کوئی تجارتی معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔

لندن کے چیتھم ہاؤس کے تجزیہ کار جیکب پرکیلاس کہتے ہیں کہ اب جب کہ بریگزٹ ابھی تک غیر یقینی ہے اور اس مسئلے کے کسی حل کے بغیر آیا برطانیہ کسٹمز یونین میں یا یورپی یونین کے ساتھ سنگل مارکیٹ میں بدستور رہے گا اور امریکہ اور برطانیہ کے درمیان تجارتی تعلق کے مستقبل کی امکانی صورت کے تعین میں ناکامی کی وجہ سے ایسا کوئی معاہدہ جلد طے پانے کے امکانات دکھائی نہیں دیتے۔

ٹرمپ بریگزٹ نواز لیڈر نائیجل فراج سے ملاقات کر کے جو مے کے ایک سخت نقاد ہیں، بریگزٹ تنازعے میں مزید داخل ہو گئے ہیں۔

ٹرمپ بدھ کے روز برطانیہ اور فرانس دونوں میں ڈی ڈے کی تقربیات میں شرکت کر کے اور آئرلینڈ میں ایک اسٹاپ کے ساتھ اپنا دورہ جاری رکھیں گے۔

XS
SM
MD
LG