انتخابات کی تاریخ میں نو ہفتے باقی ہیں، ایسے میں ڈیموکریٹک پارٹی کی ہیلری کلنٹن اور ری پبلیکن پارٹی کے ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان امریکی صدارتی مقابلہ سخت تر ہوتا جا رہا ہے۔
’سی این این/او آر سی‘ کی جانب سے کرائے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے سے پتا چلتا ہے کہ جائیداد کے نامور کاروباری جو کسی منتخب عہدے پر پہلی بار میدان میں ہیں، وہ سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سے 45 کے مقابلے میں 43 فی صد شرح سے آگے بڑھ رہے ہیں؛ جب کہ ’ریل کلیئر پولٹکس ڈاٹ کوم‘ کی جانب سے کرائے گئے سروے میں اُنھیں تقریباً تین فی صد نکتوں کی برتری دکھائی گئی ہے۔
کلنٹن نے، جو ملک کی پہلی خاتون صدر بننے کی خواہاں ہیں، ٹرمپ کے مقابلے میں آٹھ فی صد نکتوں کی برتری حاصل کرلی تھی، جو کسی وقت ٹیلی ویژن شو کے میزبان ہوا کرتے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب جولائی میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ پارٹیوں کے قومی کنوینشن ہو چکے تھے، جِن میں صدارتی امیدواروں کا چُناؤ کیا گیا۔
تاہم، یوں لگتا ہے کہ اپنی پارٹیوں کے کنوینشن کے بعد حاصل ہونے والی مقبولیت اب کم ہوتی جا رہی ہے، ایسے میں ملک بھر میں کرائے گئے رائے عامہ کے نئے عام جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ ریاستوں کی بنیاد پر دونوں امیدوار قریب تر ہیں، خاص طور پر تقریباً 10 فیصلہ کُن ریاستوں میں جہاں سے 8 نومبر کے انتخاب کے نتائج نتیجہ خیز خیال کیے جاتے ہیں۔ جیتنے والا صدر براک اوباما کی جگہ لے گا، جو جنوری میں عہدہ صدارت کی میعاد مکمل کرنے والے ہیں۔
امریکی صدارتی انتخابات کا دارومدار قومی مقبولیت کے اعتبار سے نہیں، بلکہ 50 ریاستوں میں سے ہر ایک میں پڑنے والے ووٹوں پر ہوتا ہے۔ یہ نتائج اُن ریاستوٕں میں آبادی کے لحاظ سے ہوتےہیں۔ منگل کے روز ’واشنگٹن پوسٹ/ سروے منکی پول‘ کی جانب سے کرائے گئے جائزے میں 74000 رجسٹرڈ ووٹروں کو شامل کیا گیا۔ یہ سروے اگست کے آخری تین ہفتوں کے دوران کیا گیا، جس میں الیکٹورل کالج میں کلنٹن کو سبقت حاصل ہے، چونکہ وہ وہاں جیت رہی ہیں جن ریاستوں کی آبادی زیادہ ہے۔
اخبار میں کہا گیا ہے کہ کلنٹن کو، جو سابق صدر بِل کلنٹن کی بیگم ہیں، 20 ریاستوں میں ٹرمپ سے چار نکتوں یا اس سے زیادہ کی برتری حاصل ہے، جب کہ244 الیکٹورل کالج میں برتری حاصل ہے، جب کہ جیت کے لیے 270 ووٹ درکار ہیں، جس پر وہ ملک کی پینتالسویں صدر منتخب ہوسکتی ہیں۔ ٹرمپ کو اُسی لحاظ سے 20 ریاستوں میں سبقت ہے، لیکن چونکہ وہ مقابلاً چھوٹی ریاستیں ہیں، اِس لیے اُنھیں صرف 126 الیکٹورل ووٹ کی حمایت حاصل ہے۔
پوسٹ نے کہا ہے کہ باقی ماندہ 10 ریاستیں، جن کے الیکٹورل ووٹ 168 بنتے ہیں، اُن میں کسی بھی امیدوار کو چار یا اُس سے زیادہ پوائنٹس کی برتری حاصل نہیں۔