امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیو یارک پہنچ گئے ہیں جہاں وہ منگل کو 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران خفیہ رقم کی ادائیگی کے ایک کیس میں مجرمانہ فردِ جرم کا سامنا کریں گے۔
امریکہ کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ کسی سابق امریکی صدر کو مجرمانہ الزامات کا سامناہے۔
ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ جج کے روبرو ٹرمپ کی پیشی کیسے ہوگی۔لیکن سابق صدر کے وکلاء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے موکل پر عائد ہونے والے الزامات میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کریں گے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں اپنی فتح سے قبل ایک پورن اداکارہ کو خاموش رہنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ ٹرمپ نے یہ رقم اسٹارمی ڈینیلئز کو ان کے ٹرمپ کے ساتھ ایک دہائی قبل مبینہ تعلق کے دعوے پر خاموش رہنے کے لیے ادا کی تھی۔ البتہ ٹرمپ ہمیشہ اس دعوے کی تردید کرتے آئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ریاست فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ مارالاگو سے نیو یارک سٹی روانگی کی لمحہ بہ لمحہ خبر کیبل نیٹ ورکس نے دی۔ اپنے سفر کے آغاز پر سابق صدر نے اپنے گھر سے قریبی ویسٹ پام بیچ میں ہوائی اڈے تک موٹر کیڈ کی سواری کے دوران اپنے حامیوں کو خوش آمدید کہا۔
ایئرپورٹ سے انہوں نے اپنےنجی بوئنگ 757 میں سفر کیا۔ اس طیارے کو سرخ، سفید اور نیلے رنگ میں رنگا گیا ہے اور اس پر بڑے حروف میں ٹرمپ کا نام نقش ہے۔
نیویارک پہنچنے کے بعد ٹرمپ ایئر پورٹ سے موٹر کیڈ میں مین ہیٹن میں واقع ٹرمپ ٹاور چلے گئے۔
فرد جرم سے واقف حکام کا کہنا ہے کہ ایک گرینڈ جیوری نے گزشتہ ہفتے 76 سالہ سابق صدر پر مجرمانہ غلطیوں کے 30 سے زائد الزامات عائد کیے تھے۔ فرد جرم ابھی سرمہر ہے اور اصل الزامات اور ممکنہ طور پر معاون ثبوت اس وقت تک خفیہ رہ سکتے ہیں جب تک ٹرمپ پر منگل کو نیویارک اسٹیٹ سپریم کورٹ کے جج جوآن مرچن کے سامنے پیشی کے موقع پر انہیں عوامی سطح پر سامنے نہیں لایا جاتا۔
عدالت میں پیشی کے دوران ٹرمپ کے کسی بھی مجرم مدعا علیہ کی طرح فنگر پرنٹ لیے جائیں گے اور ان کی مگ شاٹ تصویر بھی اتاری جائے گی۔لیکن حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر کے طور پر انہیں ہتھکڑیاں لگانے یا نام نہاد 'پرپ واک' میں فوٹوگرافرز کے سامنے پریڈ کا امکان نہیں ہے۔
جہاں تک عدالتی کارروائی کا تعلق ہے توابھی سوالات باقی ہیں: کیا فرد جرم کو مکمل طور پر کھلی عدالت میں پڑھ کر سنایا جائے گا؟ کیا کمرۂ عدالت میں اسٹیل شاٹس یا ٹیلی ویژن کے لیے کیمروں کے استعمال کی اجازت ہوگی جیسا کہ میڈیا آؤٹ لیٹس مطالبہ کر رہے ہیں؟ کیا ٹرمپ کی حمایت کرنے والے مظاہرین یا وہ جو مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ پر الزامات عائد کرنے پر ناراض یا سزا کی امید رکھنے والے عدالت کے قریب جمع ہوں گے؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا احتجاج پرامن ہو گا؟
منگل کی عدالتی کارروائی سے قبل ٹرمپ ٹاور اور کورٹ ہاؤس کے قریب درجنوں پولیس اہلکار موجود ہیں۔کورٹ ہاؤس کے قریب ٹریفک کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
سیکریٹ سروس نے عدالت میں ٹرمپ کے گزرنے کا نقشہ تیار کر لیا ہے جب کہ وائٹ ہاؤس نے حفاظتی انتظامات پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن کہاہے کہ حکومت کسی بھی صورت حال کے لیے 'ہمیشہ تیار' ہے ۔
عدالتی کارروائی کے بعد ٹرمپ واپس فلوریڈا جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں وہ منگل کی شب اپنے حامیوں سے خطاب کریں گے۔
دوسری جانب ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے اور ٹرمپ کے اتحادی مارجوری ٹیلر گرین کا کہنا ہے کہ وہ منگل کی سہ پہر ایلون بریگ کے خلاف 'پرامن احتجاج' کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ٹرمپ پہلے ہی سوشل میڈیا پر بریگ کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔