امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر نیویارک میں ایک گرینڈ جیوری نے پورن اسٹار ا سٹارمی ڈینیئلز کو مبینہ طور پر خاموش رہنے کے لیے خفیہ طور پر رقم کی ادائیگی کے مقدمے میں فرد جرم عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر نیویارک کے مین ہٹن کی ایک گرینڈ جیوری نے فرد جرم عائد کی ہے ۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے ایک ذریعے کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ پر فردِ جرم سربمہر کر دی گئی ہے۔ اس کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائےگا۔
ٹرمپ کے وکیل جوزف ٹیکوپینا نے خبر رساں ادارے ’ ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو میں کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ کئی ماہ تک میٹنگ کرنے والی گرینڈ جیوری نے ٹرمپ پرفردِ جرم عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ ان کے مطابق مخصوص الزامات کو فوری طور پرعام نہیں کیا گیا۔
'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ٹرمپ کے وکلا سوزن نیشیلز اور جوزف ٹیکوپینا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔
انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ ہم اس سیاسی مقدمے کا عدالت میں بھر پورمقابلہ کریں گے۔
بعض رپورٹس میں 76 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نیو یارک کی گرینڈ جیوری کی فردِ جرم کو ان کے کاروبار، سیاسی اور ذاتی معاملات کی کئی برس کی تحقیقات کے بعد ایک غیر معمولی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
بعض تجزیہ کار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس سے ان کے ناقدین کو یہ کہنے کا موقع ملے گا جو کہتے رہے ہیں کہ ٹرمپ نے جھوٹ بولا اور دھوکے سے اعلیٰ ترین منصب تک جانے کا راستہ اختیار کیا جب کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو بھی دھوکہ دیا۔ جو محسوس کرتے ہیں کہ ڈیموکریٹک پراسیکیوٹر کے ذریعے ری پبلکن کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس 2016 کے صدارتی انتخابات سے قبل پورن فلموں میں کام کرنے والی ایک اداکارہ کو اپنی زبان بند رکھنے کے لیے رقم کی ادائیگی کے سلسلےمیں ٹرمپ کے مبینہ کردار کی تحقیقات کر رہا ہے۔
مین ہٹن کے اٹارنی جنرل آفس کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ان کے دفتر نے ٹرمپ کے وکیل سے ان کو فرد جرم کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
استغاثہ کے مرکزی گواہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل ڈی کوہین ہیں، جنہوں نے ایک پورن اسٹار کو زبان بند رکھنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔
مائیکل ڈی کوہن کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں اداکارہ کو خاموش رہنے کے عوض رقم کی ادائیگی کے لیے کہا تھا جب کہ انہوں نے ٹرمپ اور ان کے خاندان کے کاروبار کے ساتھ ساتھ ٹرمپ آرگنائزیشن کے تمام معاملات کو چھپانے میں مدد کی تھی۔
ان کے مطابق کمپنی کے داخلی ریکارڈ نے ادائیگیوں کو قانونی اخراجات قرار دیتے ہوئے ان کی غلط شناخت کی جس سے ادائیگیوں کے مقصد کو چھپانے میں مدد ملی۔
گرینڈ جیوری کے فیصلے سے امریکہ بھر میں ہلچل پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس کے اثرات ملک کے سیاسی نظام پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں کیوں کہ امریکہ کی سیاسی تاریخ میں اس سے قبل کسی بھی صدر نے کسی مقدمے میں مجرمانہ الزامات عائد ہونے سامنا نہیں کیا ہے۔
ٹرمپ کے خلاف قانونی کارروائی سے 2024 کی صدارتی مہم بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس میں حصہ لینے کا اعلان کر چکے ہیں۔
ٹرمپ طویل عرصے سے اپنی ذاتی، پیشہ ورانہ اور سیاسی زندگی میں قانونی نتائج سے محفوظ رہے ہیں ۔ انہیں گزرے برسوں کے دوران متعدد نجی سول مقدموں کا سامنا رہا ہے اور وہ اپنے نام پر قائم کمپنی ٹرمپ آرگنائزیشن سے متعلق تنازعات کی زد میں بھی رہے ہیں۔
صدر کے طور پر بھی ان کا ڈیموکریٹک قیادت والے ایوان کی طرف سے دو بار مواخذہ کیا گیاتھا لیکن سینیٹ سے توثیق نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس سے بچ گئے تھے۔
گزشتہ برس دسمبر میں ٹرمپ آرگنائزیشن کو ٹیکس فراڈ کے متعدد الزامات میں سزا سنائی گئی تھی جب کہ اس مقدمے میں ٹرمپ پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا تھا۔