منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ملکی ٹیکنالوجی کی اہم شخصیات سے ملاقات کی، جس کے بعد یوں لگتا ہے کہ ان کے درمیان مخاصمانہ انداز برقرار رہنے کے آثار باقی نہیں رہے، جن میں سے متعدد لوگ انتخابی مہم کے دوران اُن کے سخت ناقد رہ چکے ہیں۔
ٹرمپ ٹاور میں ہونے والی اس ملاقات میں وہ ادارے شامل ہیں جو عالمی سطح پر اپنی پہچان رکھیتی ہیں، جن میں فیس بک کے چیف آپریٹنگ افسر شیرل سینڈبرگ، ایمیزون کے سی اِی او جیف بیزوس اور ایلن مسک، اور ٹیلسا موٹرز کے چیف اگزیکٹو افسر شامل ہیں۔
ملاقات کے دوران ٹرمپ کا انداز گرمجوشی اور مصالحانہ تھا۔
ملاقات کے آغاز پر، ٹرمپ نے کہا کہ ’’کمرے میں کمال کے لوگ موجود ہیں۔۔۔ ہم چاہتے ہیں کہ مثالی ایجادات کا سلسلہ جاری رہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’اس عمل کے فروغ کے لیے ہم جو کچھ بھی کرسکتے ہیں، ضرور کریں گے‘‘۔
ٹرمپ نے چیف اگزیکٹو افسران سے کہا کہ ’’آپ کو جب بھی بات کرنے کی ضرورت محسوس ہو، آپ مجھے براہِ راست ٹیلی فون کر سکتے ہیں‘‘۔ ملاقات کے دوران، منتخب نائب صدر مائیک پینس کے علاوہ ٹرمپ کے تین بڑے بچے بھی موجود تھے۔
الیکشن سے قبل ’ہائی ٹیک‘ سے تعلق رکھنے والے بہت سارے لیڈران کو ٹرمپ کی صدارت کے بارے میں خدشات لاحق تھے، چونکہ اُنھوں نے چین پر سخت نکتہ چینی کی تھی، تجارتی معاہدوں کو ختم کرنے کے بیانات دیے تھے، اور تارکین وطن پر بندش کی باتیں کی تھیں، جس کے باعث اس صنعت کو درکار انتہائی باہنر کارکنان کی دستیابی محدود ہونے کا خطرہ لاحق تھا۔
منگل کے روز، 200 سے زائد ’ہائی ٹیک‘ ملازمین نے اپنے کھلے خط میں اس بات کا عہد کیا کہ وہ ٹرمپ کی جانب سے ’ڈیٹا رجسٹری‘ کو ترتیت دینے کی کسی کاوش کا حصہ نہیں بنیں گے، جس کی بنیاد اُن کے مذہب پر ہو یا جنھیں ممکنہ طور پر ملک بدر کیا جائے گا۔
انتخابی مہم کے دوران، ٹرمپ ’سلیکون ویلی‘ سے الجھتے رہے۔ اُنھوں نے ووٹروں پر زور دیا کہ ’پرائیوسی‘ کے معاملے پر مؤقف کی بنا پر وہ ’ایپل‘ کا بائیکاٹ کریں، اور عہد کیا کہ ’’اپیل کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ اپنے کمپیوٹر اور آئی فون ہمارے ملک کے اندر ہی تیار کرے‘‘۔
اُنھوں نے امی گریشن کے معاملے پر ’فیس بک‘ کے چیف اگزیکٹو افسر، مارک زکربرگ سے اختلاف کیا؛ امیزون کے سی اِی او، جیف بزوس کی مذمت کی، یہ کہتے ہوئے کہ اُنھوں نے ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کی سربراہی اس لیے سنبھالی ہے تاکہ وہ ٹیکس کی ادائگی سےبچ سکیں۔
اپنے ادارتی صفحات میں، ’واشنگٹن پوسٹ‘ ٹرمپ پر کم ہی مہربان رہا ہے۔
تاہم، ٹرمپ نے ٹینکالوجی کی معروف شخصیات سے وعدہ کیا کہ ’’مناسب تجارتی معاہدوں‘‘ کو بحال رکھا جائے گا، جن کی مدد سے ’’آپ کے لیے سہل ہوگا کہ آپ آسانی سے سرحد پار تجارت کر سکیں‘‘۔