امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابی مہم میں اپنے ری پبلکن حریف اور ریٹائرڈ نیورو سرجن بین کارسن کو اپنی مستقبل کی کابینہ میں ہاؤسنگ کا وزیر نامزد کیا ہے۔
پیر کو کارسن کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ بین کارسن ایک ذہین شخص ہیں جو امریکی خاندانوں اور بستیوں کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہیں۔
پینسٹھ سالہ بین کارسن کو ہاؤسنگ سے متعلق پالیسی امور کا کوئی تجربہ نہیں۔ البتہ وہ اپنے بچپن میں ایک سرکاری رہائشی اسکیم میں قیام پذیر رہے ہیں جس کا انتظام امریکہ کی وزارتِ ہاؤسنگ اور شہری ترقیات کے پاس تھا۔
بین کارسن نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ کے امیدوار تھے۔
لیکن اپنی حمایت میں کمی آنے کے بعد وہ مقابلے سے دستبردار ہوگئے تھے اور انہوں نے صدارتی انتخاب میں ری پبلکن امیدوار کے طور پر ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مقابلے سے دستبرداری کے بعد ان کا شمار ٹرمپ کے قریبی مشیروں میں ہونے لگا تھا۔
بین کارسن پہلے سیاہ فام امریکی ہیں جنہیں ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی مستقبل کی کابینہ میں شامل کیا ہے۔
ٹرمپ کابینہ کے لیے نامزد ہونے والے دیگر وزرا کی طرح بین کارسن کی تقرری بھی امریکی سینیٹ کی توثیق سے مشروط ہے جس میں ری پبلکن جماعت کو اکثریت حاصل ہے۔
سینیٹ میں ری پبلکن کے اکثریتی رہنما مچ مک کونیل نے نومنتخب صدر کی جانب سے ہاؤسنگ کی وزارت کے لیے بین کارسن کے انتخاب کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اپنی پوری زندگی امریکی قوم کی بے لوث خدمت انجام دینے والے بین کارسن جیسی شخصیت کی نئی حکومت میں شمولیت ایک مثبت اضافہ ہوگا۔
لیکن ڈیموکریٹک پارٹی نے بین کارسن کے انتخاب پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹ رہنما نینسی پیلوسی نے کارسن کے تقرر کو "پریشان کن حد تک نامعقول انتخاب" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہاؤسنگ کی وزارت چلانے کے لیے درکار قابلیت سے محروم ہیں۔
دریں اثنا پیر کو نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سابق امریکی نائب صدر ال گور سے ملاقات کی جو ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کی بین الاقوامی تحریک کے ایک سرگرم رہنما ہیں۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ال گور نے نو منتخب صدر کے ساتھ اپنی ملاقات کو"طویل اور مثبت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں ہونے والی بات چیت کا مقصد " مشترکات تلاش کرنا" تھا۔
ڈونالڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق بیانیے کو ایک افواہ قرار دیتے رہے تھے اور انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس میں ہونے والے بین الاقوامی معاہدے سے امریکہ کو الگ کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
لیکن صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے ایک حالیہ بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر کھلے ذہن کے ساتھ از سرِ نو غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔