امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایسی یادگاروں کے تحفظ کے لیے ایک انتظامی حکم نامہ جاری کریں گے، جس پر نئے انداز سے نظر ثانی کا کام جاری ہے۔
انہوں نے یہ بات منگل کے دن ایسے وقت کہی جب امریکہ پولیس کی زیر حراست جارج فلائیڈ کی موت پر نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے نبرد آزما ہے۔
صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ وہ کنفیڈریسی کے دور کے رہنماؤں کے مجسموں، یادگاروں اور امریکی تاریخ کے دیگر ناگوار پہلوؤں کی علامتوں کو ہٹائے جانے کے خلاف ہیں۔
ریاست ایریزونا میں ایک ریلی میں شرکت کیلئے جانے سے قبل منگل کو وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی ایک انتظامی حکم نامہ جاری کریں گے، اور وہ اس لئے ہو گا کہ اس بارےٕ میں پہلے سے موجود قوانین و ضوابط کو مزید مضبوط بنایا جائے گا، مگر زیادہ یکسانیت کے ساتھ۔
ایسے وقت میں جب نسل کی بنیاد پر تعصب اور نا انصافی کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں، صدر ٹرمپ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جن کی دلیل ہے کہ امریکی تاریخ کے نفرت انگیز پہلوؤں کی یادگاروں کو مٹانے میں حد پار کی جا چکی ہے۔
پیر کی رات دیر گئے صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس کے سامنے لفائیٹ پارک میں امریکہ کے سابق صدر اینڈریو جیکسن کے مجسمے کو ہٹانے کی کوشش کرنے والوں کو ویٹرنز میموریل پریزرویشن ایکٹ کے تحت دس سال کی قید ہو سکتی ہے۔ صدر نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ خبردار رہیں۔
سابق صدر اینڈریو جیکسن صدر ٹرمپ کے پسندیدہ ترین صدور میں شمار ہوتے ہیں۔
ویٹرنز میموریل پریزرویشن ایکٹ کے تحت اگر کوئی شخص امریکہ کی افواج میں خدمات انجام دینے والے کی یاد میں عوام کے لیے سرکاری زمین پر بنائے گئے کسی مجسمے، یادگاری تختی، ڈھانچے یا کسی اور یادگار کو جان بوجھ کر نقصان پہنچاتا ہے یا توڑتا ہے، تو اُسے جرمانہ یا دس سال قید یا ایک ساتھ دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔