شمالی کوریا کے میزائل تجربات کے باوجود امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیانگ یانگ سے طے شدہ جوہری مذاکرات طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، امریکی صدر نے شمالی کوریا سے متعلق مزید کہا کہ وہ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ان سے بات کریں گے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے لیے ابتدائی رابطے آج بروز جمعہ شروع کیے جانے ہیں۔
شمالی کوریا کی نائب وزیرِ خارجہ چے سون ہی نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان چار اکتوبر کو ابتدائی رابطے شروع کرنے پر اتفاق ہوا ہے اور جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے وفود کی سطح پر امریکہ سے مذاکرات ہفتے کو شروع کیے جائیں گے۔
لیکن، اس بیان کے اگلے ہی ہی روز بدھ کو شمالی کوریا نے سمندر سے مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا اور اس تجربے کو ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا تھا، جس کے بعد اب ایک بار پھر شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات پر شکوک کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں امن کے لیے ہونے والے طالبان سے مذاکرات عین اس وقت منسوخ کر دیے تھے جب امریکہ اور طالبان حکام کے بقول وہ معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے تھے۔
طالبان کی جانب سے افغانستان میں حملے جاری رکھے گئے تھے جس کے باعث امریکی صدر نے مذاکرات کو منسوخ کر کے انہیں مردہ قرار دیا تھا۔
جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک صحافی سوال کیا کہ کیا آپ کے لیے یہ میزائل تجربات حد سے آگے نہیں بڑھ گئے؟ جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ ہم دیکھیں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات گزشتہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے مذاکرات گزشتہ سال 2018 میں شروع ہوئے تھے۔
رواں سال فروری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہوا تھا جو ناکام رہا تھا۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت پیانگ یانگ کو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے حصول سے روکا گیا ہے۔ لیکن، شمالی کوریا ان قراردادوں کو مسترد کرتا رہا ہے۔
شمالی کوریا کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اسے دفاع کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔