رسائی کے لنکس

ٹرمپ: مصنوعی ذہانت میں چین کے ساتھ مسابقت کے اقدامات


صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکنالجی کمپنیوں کے رہنماوں کے ساتھ وائٹ ہاوس میں ملاقات کر رہے ہیں
صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکنالجی کمپنیوں کے رہنماوں کے ساتھ وائٹ ہاوس میں ملاقات کر رہے ہیں

صدر ٹرمپ نے کئی سرکردہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور "اسٹار گیٹ" کے نام کے مصنوعی ذہانت کی انفرا اسٹرکچر کے منصوبے میں 500 ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔

  • اسٹار گیٹ امریکہ میں 10 بڑے ڈیٹا سینٹرز بنانے میں سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ ڈیٹا سینٹرز مصنوعی ذہانت کے نظاموں کے لیے کمپیوٹنگ فراہم کریں گے۔
  • ٹیکنالوجی کمپنیوں کے رہنماوں نے کہا کہ نجی شعبے میں وسیع سرمایہ کاری سے امریکہ میں 100,000 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا منصب سنبھالنے کے دو دن کے اندر یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ان کی حکومت چین سے مسابقت میں آگے رہنے کی جانب ایک بھر پور ایجنڈے پر عمل پیرا ہوگی، خاص طور پر جب سوال امریکہ میں مصنوعی ذہانت کے اور اسے ممکن بنانے والی انفرا اسٹرکچر کو ترقی دینے کا ہوگا۔

اپنی صدارت کے پہلے ہی روز ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کے اس حکم نامے کو منسوخ کردیا جس کا مقصد جینریٹو آرٹیفشل انٹیلی جنس کے زیادہ سے زیادہ طاقتور آلات کی ترقی کے آگے حفاظتی بند باندھنا، رازداری ( پرائیویسی)، سول حقوق اور قومی سلامتی کے تحفظ کے اقدامات کرنا تھا۔

اسسکے بعد صدر ٹرمپ نے کئی سرکردہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور "اسٹار گیٹ" نام کے مصنوعی ذہانت کے انفرا اسٹرکچر منصوبے میں 500 ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔

اس ملاقات میں شریک ٹیکنالوجی کمپنیوں کے رہنما ؤں میں اوپن اے آئی کے سیم آلٹمین، اوریکل کے لیری ایلیسن ، اور سافٹ بینک کے ماسےیوشی سان شامل تھے۔

کیا اے آئی کام کرنے کے طریقوں کو بدل دے گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:11 0:00

منگل کو وائٹ ہاوس میں صدر نے میڈیا کی ایک تقریب میں کہا کہ فوری طور پر، اسٹار گیٹ مصنوعی ذہانت میں پیش رفت کی اگلی نسل کو تقویت دینے کے لیے حقیقی اور ورچوئل انفراسٹرکچر کی تعمیر کرے گا۔

اس منصوبے میں بڑے بڑے ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر بھی شامل ہوگی۔

خاص طور پر، اسٹار گیٹ امریکہ میں 10 بڑے ڈیٹا سینٹرز بنانے میں سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ ڈیٹا سینٹر مصنوعی ذہانت کے نظاموں کے لیے کمپیوٹنگ فراہم کریں گے۔

اس قسم کا پہلا ڈیٹا سینٹر پہلے ہی ٹیکسس میں زیر تعمیر ہے۔

اس موقع پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے رہنماؤں نے کہا کہ نجی شعبے میں وسیع سرمایہ کاری سے امریکہ میںایک لاکھ (100,000) ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو امریکہ میں رکھنا:

صدر ٹرمپ نے کہا کہ "ہم جو کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم اسے (مصنوعی ذہانت) اس ملک میں رکھنا چاہتے ہیں۔"

بقول انکے، "چین ایک مدمقابل ہے، اور دوسرے (ملک) مد مقابل ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ اس ملک میں ہو، اور ہم اسے دستیاب کر رہے ہیں۔ میں ہنگامی اعلانات کے ذریعے بہت سی مدد کرنے جا رہا ہوں، کیونکہ ہمیں ایک ہنگامی صورتحال درپیش ہے۔ ہمیں یہ سامان بنانا ہے۔"
"
ٹیکنالوجی کے رہنماؤں نے نئے صدر کے اقدامات کو سراہا۔

اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے کہا،"میرے خیال میں یہ اس دور کا سب سے اہم منصوبہ ہو گا۔ ہم آپ کے بغیر یہ نہیں کر پائیں گے، جناب صدر۔"

تھنک ٹینک "سینٹر فار اے نیو امریکن سیکیورٹی" میں ٹیکنالوجی اور قومی سلامتی کے پروگرام کی سینئر فیلو جینیٹ ایگن کہتی ہیں کہ ٹرمپ جو بھی اشارہ دے رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی ترقی میں امریکہ کی برتری کو برقرار رکھنے میں سنجیدہ ہیں۔

ایگن نے کہا کہ صدر کے ریمارکس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ذہن میں یہ واضح ہے کہ نجی شعبے کے ساتھ کس طرح قریبی شراکت داری کی جائے تاکہ وہ تیز رفتاری سے دوڑنے کے قابل ہوں۔

اس سلسلے میں ایگن نے مزید کہا کہ ہم نے صدر کو ایسی کچھ رکاوٹوں پر براہ راست اقدامات کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے جو امریکہ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی انفراسٹرکچر کی ترقی میں رکاوٹ ہیں، اور انکی ایک خاص توجہ توانائی پر ہے۔

مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی امریکی تنظیم اور "چیٹ جی پی ٹی" کی خالق "اوپن اے آئی" نے اپنے کمپیوٹنگ کے کام کے لیے مائیکرو سافٹ کمپنی کے ڈیٹا سنٹرز پر انحصار کیا ہے۔

اوپن اے آئی نے رپورٹس کے مطابق سابق بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کے دوران منصوبہ بندی اور اجازت دینے کی راہ میں ریگولیٹری رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

کمپنی نے اس ماہ کے شروع میں جاری کیے گئے ایک پالیسی پیپر میں چین کے ساتھ مقابلے کا حوالہ دیا اور آرٹیفشل انٹیلی جنس کی جدت طرازی میں امریکہ کی عالمی قیادت کو بڑھانے کے لیے اپنی پالیسی تجاویز پیش کیں۔

اس پالیسی پیپر میں کہا گیا ہےکہ چپس، ڈیٹا، توانائی اور ہنر مصنوعی ذہانت میں جیت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، اور یہ ایک ایسی دوڑ ہے جسے امریکہ جیت سکتا ہے اور اسے جیتنا چاہیے۔

ایک اندازے کے مطابق عالمی فنڈز میں 175 ارب ڈالر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے منتظر ہیں۔ اور اگر امریکہ ان فنڈز کو اپنی طرف نہیں کھینچتا تو یہ چین کے حمایت یافتہ منصوبوں پر لگ جائیں گے جس سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے عالمی اثرو روسو خ میں اضافہ ہوگا۔

اس ضمن میں ٹیکنالوجی کی تجارت کی تنظیم " نیٹ چوائس" کے پالیسی ڈائریکٹر پیٹرک ہیجر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسٹار گیٹ کے اعلان سے انہیں فوری طور پر لگتا ہے کہ کہ نجی سرمایہ ان دنوں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف جانے پر مائل ہوگا۔

ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے انتظامی اقدامات کے ایک حصے کے طور پر کاربن کا اخراج کرنے والے ایندھن (فوسل فیول) کو زمین سے نکالنے اور بجلی کی پیداوار پر پابندیاں عائد کرنے والے کئی پہلے سے موجود سرکاری احکامات کو منسوخ کر دیاتھا۔

اسی روز وائٹ ہاؤس کی تقریب میں ٹرمپ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ڈیٹا سینٹر بہت زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں اور کہا کہ وہ اسٹار گیٹ اور دیگر نجی کمپنیوں کے لیے توانائی پیدا کرنے کے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔

چین کی جانب سے مقابلہ:

اگرچہ صدر ٹرمپ نے پیر کو بائیڈن کے بہت سے ایگزیکٹو آرڈرز کو فوری طور پر ختم کر دیا لیکن ایسا نہیں لگتا کہ انہوں نے سابق صدر کے آرٹیفشل ٹیکنالوجی سے متعلق کچھ دیگر اقدامات کے لیے ایسا کیا ہو۔

گزشتہ سال بائیڈن نے چین کی آرٹیفشل انٹیلی جنس سے متعلق جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے کئی اقدامات کیےتھے۔

ان اقدامات میں خاص طور پر ان چینی کمپنیوں کی صلاحیت کو محدود کرنا شامل تھا جو جدید سیمی کنڈکٹرز فروخت کرتی ہیں اور وہ مشینری بھی جو چینی کمپنیاں جدید آلات بنانے میں استعمال کرتی ہیں۔

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے ایگن کہتی ہیں کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ٹرمپ اور بائیڈن یکساں سوچ رکھتے ہیں۔

"میرے خیال میں ٹرمپ کے مصنوعی ذہانت سے عہدہ برآ ہونے میں تسلسل کو بھی نوٹ کرنا ضروری ہے،" انہوں نے کہا۔

"وہ بھی اسے قومی سلامتی کے خطرے اور قومی سلامتی کے لیے ضروری سمجھتے ہیں، لہذا، میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں مصنوعی ذہانت کے لیے اس تیز رفتار انداز کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے خطرات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی مسلسل کوششوں کو دیکھنے کی توقع کرنی چاہیے۔"

اس سلسلے میں ایگن نے خاص طور پر سائبر، جوہری، حیاتیاتی خطرات کے ساتھ ساتھ برآمدی کنٹرول اور نفاذ پر زیادہ سخت طریقہ کار کا حوالہ دیا۔

رفتار اور حفاظت ایک ساتھ ہونا ضروری ہے:

ٹیکنالوجی کمپنی "یونینیمس اے آئی" کے سی ای او، چوٹی کے سائنسدان اور شعبے کی ممتاز شخصیت لوئس روزنبرگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کہ ان کے خیال میں اس بات پر دو طرفہ اتفاق رائے موجود ہے کہ مصنوعی ذہانت کو تیزی کے ساتھ ساتھ ، ذمہ داری کے ساتھ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک ای میل جواب میں انہوں نے لکھا،"اعلی سطح پر، فرنٹیئر انٹیلی جنس کے ارد گرد تیزی سے بڑھتے ہوئے خطرات کوئی یک طرفہ مسئلہ نہیں ہے۔"

ان کے مطابق دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کو یہ احساس ہے کہ اہم حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہوگی کیونکہ مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے آلات آئندہ ذہین تر اور زیادہ لچکدار ہوں گے اور خاص طور پر اس تناظر میں جبکہ مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے خود مختار آلات کو بڑے پیمانے پر جاری کیا جائے گا۔

روزنبرگ کا کہنا ہے کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ امریکہ مصنوعی ذہانت کی ترقی میں اپنی عالمی قیادت کیسے برقرار رکھ سکتا ہے اور ساتھ ہی اس بات کو یقینی بھی بناتا ہے کہ جو نظام استعمال میں لائے جائیں گے وہ محفوظ اور قابل اعتماد ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے خطرات کو دور کرے گی اور ساتھ ہی حقیقی خطرات کو بہت تیزی سے نمٹ سکے گی۔

"بالآخر ہمیں مصنوعی ذہانت کی ترقی پر تیزپیش رفت کے ساتھ ، تحفظ پر بھی تیزی سے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دونوں محاذوں پر رفتار کی ضرورت ہے،" روزنبرگ نے کہا۔

فورم

XS
SM
MD
LG