امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اپنا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس میں وفاقی اداروں کو سابق صدر براک اوباما کے صحت عامہ سے متعلق قانون کے قواعد میں نرمی کرنے کا کہا گیا ہے۔
ملک کے پینتالیسویں صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے کچھ دیر بعد اوول آفس میں نائب صدر مائیک پینس، وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف ریئنس پریئبس اور دیگر اہم قانون سازوں کی موجودگی میں انھوں نے اس حکم نامے پر دستخط کیے۔
پریئبس کا کہنا تھا کہ اس حکم نامے کا مقصد 2010ء کے 'افورڈ ایبل کیئر ایکٹ' کے "اقتصادی بوجھ" کو کم کرنا ہے۔ یہ قانون اوباما کیئر کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
ٹرمپ اپنی پوری صدارتی مہم کے دوران اس قانون کی مخالفت کرتے رہے اور انھوں نے متعدد بار اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس قانون کو ختم اور تبدیل کر دیں گے۔
اس حکم نامے کے مندرجات کے بارے میں مزید تفصیل سامنے نہیں آ سکی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان سپائسر کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک اور بل پر دستخط کیے جس میں سابق جنرل جیمز میٹس کو بطور وزیر دفاع کام کرنے کا کہا گیا ہے۔ میٹس ساڑھے تین سال قبل تقریباً چار دہائیوں سے زائد عرصے تک فوج میں اپنی خدمات انجام دینے کے بعد سبکدوش ہوئے تھے۔
بعد ازاں ٹرمپ نے باضابطہ طور پر اپنے نئے وزیر دفاع جیمز میٹس اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر جان کیلی کے توثیق پر بھی دستخط کیے۔
علیحدہ سے منعقد ہونے والی ایک تقریب میں نائب صدر پینس نے میٹس اور کیلی سے ان کے منصب کا حلف لیا۔
نئے صدر نے صحافیوں سے مختصراً بات کرتے ہوئے اپنے دن کے بارے میں کہا کہ " یہ بہت مصروف تھا، لیکن اچھا تھا۔ یہ ایک خوبصورت دن تھا۔"