امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، گذشتہ سال کی صدارتی انتخابي مہم کے اس تسلسل میں، جس نے ملک میں ایک تقسیم پیدا کی، اپنے عہدے کے پہلے ماہ میں اپنے حامیوں کو خوش اور اپنے نقادوں کو برہم کیا ہے ۔ مسٹر ٹرمپ اس چیز کو یقینی بنانے پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں کہ ان کی صدارت کے ابتدائی ہفتوں میں ان کے أصل حامی خوش رہیں، اور یہ ایک ایسا رویہ ہے جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے آنے والے دنوں میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
فلوریڈا میں ایئر فورس ون کی آمد نے صدر ٹرمپ کے حامیوں کو اس وقت خوش کر دیا جب وہ صدارتی مہم کی طرز کی اپنی پہلی ریلی کے انعقاد کے لئے کمانڈر ان چیف کے طور پر وہاں پہنچے۔
اپنے منصب کے ایک مصروف اور کبھی کبھار افرا تفری پر مبنی پہلے ماہ کے بعد مسٹر ٹرمپ اپنے سیاسی مرکز سے دوبارہ ملنے کے خواہش مند تھے۔
اس موقع پر انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی ایک بہت بڑی تحریک تھی اور میں یہاں آپ کے ساتھ ہونا چاہتا تھا اور میں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں گا ۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے۔
مسٹر ٹرمپ کے ایک حامی جین ہوبر کو اسٹیج پر بلایا گیا جو صدر کا شکریہ ادا کرنے کے لیے بے قرار تھے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اپنی صدارتی مہم کے دوران جب صدر ٹرمپ نے ان تمام کاموں کا وعدہ کیا تھا جو وہ ہمارے لیے کرنے والے تھے، تو میں جانتا تھا کہ وہ ہمارے لیے یہ سب کریں گے۔
ری پبلکن تجزیہ کارجان فیری کہتے ہیں کہ رائے عامہ کے جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مسٹر ٹرمپ منقسم کرنے والی شخصیت ہیں لیکن ان کا سیاسی مرکز خوش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسٹر ٹرمپ جو کچھ کرتے رہے ہیں ان کے پکے حامی اس سے خوش ہیں کیوں کہ وہ بنیادی طور پر جوں کے توں رہنے والے حالات کو بدل رہے ہیں اور ان کا قلع قمع کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے مخالفین بھی بھر پور طریقے سے باہر نکل رہے ہیں اور وہ فلوریڈا سمیت ملک بھر میں ریلیاں منعقد کر رہے ہیں ۔ان کے خلاف مظاہروں میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ ان کا ایجنڈا تقسیم پیدا کرنے والا اور غیر اخلاقی ہے۔
تجزیہ کار جیمز تھوربر کہتے ہیں کہ مسٹر ٹرمپ کی اپنے عہدے کی ایک متنازع شروعات نے ایک بھر پور مخالفت کو مزید ہوا دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے اقدامات کا ایک دوسرا غیر ارادی نتیجہ ہے ۔ اور وہ یہ کہ انہوں نے لوگوں کو متحرک کر دیا ہے اور ان تنظیموں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور نئی تنظیمیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
واشنگٹن میں افریکن امیریکن ہسٹری اینڈ کلچر کے نئے قومی عجائب گھر کے ایک دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے اتحاد کے لیے کام کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کو اکٹھا کرنے جا رہے ہیں ۔ ممکن ہے کہ ہم دنیا کے کچھ حصوں کو اکٹھا کریں۔
تجزیہ کار جان فیری کہتے ہیں کہ اپنے أصل حامیوں کو مطمئن کرنے کی مسٹر ٹرمپ کی خواہش وقت گذرنے کے ساتھ سیاسی طور پر خطرنا ک ہو سکتی ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ اس حلقے کو وسیع کرنے کی کوشش میں اگرچہ وہ بہت سے طریقوں سے ناکام ہو رہے ہیں، بہر طور انہیں یہ پتا چلانا چاہیے کہ میں اس مقصد کے لیے کیا طریقہ اختیار کروں کہ باقی ملک میری قیادت سے مطمئن رہے۔
رائے عامہ کے بہت سے جائزوں کے مطابق مسٹر ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح چالیس فیصد کے قریب ہے جو اس چیز کی ایک اور علامت ہے کہ صدر کو اپنے حامیوں کا حلقہ وسیع کرنے سے قبل اور کام کرنا ہوں گے۔