|
ویب ڈیسک _ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے چار یرغمال خواتین اسرائیلی فوجیوں کو رہا کر دیا ہے جس کے بدلےاسرائیل نے بھی ہفتے کو 200 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے۔
ہفتے کو غزہ سٹی میں حماس کی جانب سے چاروں خواتین کو انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ اس موقع پر حماس کے درجنوں مسلح عسکریت پسند اور فلسطینیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
یرغمال اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے سے قبل اسٹیج پر کھڑاکرکے تصاویر بھی بنائی گئیں۔بعدازاں انہیں اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے حوالے کیا گیا۔
رہائی پانے والی خواتین میں 20 سالہ کرینا ایریف، 20 سالہ دانیلا گلبوا، 20 سالہ ناما لیوی اور 19 سالہ لری الباگ شامل ہیں۔
یرغمالوں کی رہائی کے موقع پر اسرائیل کے شہر تل ابیب میں یرغمالوں کے رشتے دار اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو بڑی اسکرین پر یرغمالوں کی رہائی کی براہِ راست کوریج دیکھ رہے تھے۔
چاروں خواتین یرغمالوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے بھی 200فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے جن میں سے بیشتر مہلک حملوں کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
حماس کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والوں میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم اسلامک جہاد، حماس اور پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین (پی ایل ایل پی) کے ارکان بھی شامل ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلےمیں یرغمالوں اور قیدیوں کا یہ دوسرا تبادلہ ہے۔
اس سے قبل 19 جنوری کو حماس کی جانب سے تین یرغمالوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا جس میں خواتین اور بچے شامل تھے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والوں میں وہ افراد جو اسرائیلیوں کے قتل میں ملوث ہیں انہیں اپنے گھروں کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی جب کہ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 70 افراد کو مصر ڈی پورٹ کیا جائے گا جہاں سے وہ ممکنہ طور پر ترکیہ، قطر یا الجیریا جائیں گے۔
دوسری جانب مصری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ 70 فلسطینی مصر پہنچ گئے ہیں۔
اسرائیلی جیلوں سے آزاد ہونے والے 16 فلسطینی غزہ اور بقیہ کو مقبوضہ مغربی کنارے لے جایا گیا ہے جہاں رملہ میں لوگوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے موجود تھی۔
حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
ہفتے کو رہائی پانے والی چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کے ساتھ 29 سالہ سویلین اربل یہود کی رہائی بھی متوقع تھی۔ تاہم حماس نے صرف خواتین فوجی یرغمالوں کو ہی رہا کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خاتون سویلین کو رہا نہ کرنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ یہ ایک تکنیکی مسئلہ ہے۔
حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ تنظیم نے ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ اربل یہود زندہ ہیں اور انہیں اگلے ہفتے رہا کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو جاتا اس وقت تک فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی جائے گا۔
پندرہ ماہ کی جنگ کے دوران غزہ کے شمالی حصے سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی تھی اور وہ اتوار سے دوبارہ اپنے علاقوں میں جانے کے لیے پرامید تھے۔
فلسطینی حکام کاکہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے ثالث مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا تھا جب امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیل سمجھتا ہے کہ غزہ میں اب بھی موجود 90 یرغمالوں میں سے ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔
حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جنگ میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلوما ت خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم