امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے صبر کا امتحان لینے سے باز رہے۔
بدھ کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سول میں قومی اسمبلی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جو ہتھیار حاصل کر رہے ہیں ان سے ان کی حکومت مزید محفوظ ہونے کے بعد شدید خطرات میں گھر جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے دنیا کی تمام اقوام سے "شمالی کوریا کی ظالم حکومت کو تنہا کرنے، اور اسے ہر قسم کی مدد، وسائل کی فراہمی اور حمایت کے حصول سے روکنے کے لیے" مل کر کوششیں کرنے پر زور دیا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ صرف امریکہ اور جنوبی کوریا کی قیادت سے مخاطب نہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ دنیا کی تمام مہذب قومیں شمالی کوریا کے آگے کھڑی ہوجائیں۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں جنوبی کوریا کے ارکانِ پارلیمان کو یقین دلایا کہ امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ اپنی "مشترکہ سلامتی، باہمی ترقی اور مقدس آزادی" کی حفاظت کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے جنوبی کوریا کی نیشنل اسمبلی کے ارکان سے خطاب اپنے دو روزہ دورۂ جنوبی کوریا کے اختتام پر کیا جس کے بعد وہ چین کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔
صدر ٹرمپ منگل کو سول پہنچے تھے اور اپنی جنوبی کوریائی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے شمالی کوریا کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔
بدھ کو ارکانِ اسمبلی سے خطاب سے قبل امریکی صدر کی جانب سے شمالی اور جنوبی کوریا کی سرحد پر واقع غیر فوجی زون کے دورے کی کوشش خراب موسم کے باعث کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امریکی صدر کو بدھ کی صبح سرحدی علاقے کا غیر اعلانیہ دورہ کرنا تھا اور صدر اپنے 'میرین ون' ہیلی کاپٹر پر سول سے سرحد کے لیے روانہ بھی ہوگئے تھے لیکن خراب موسم کے باعث انہیں علاقے میں لینڈنگ کی اجازت نہیں ملی۔
حکام کے مطابق سرحدی علاقے میں بے پناہ دھند اور نمی کے باعث حدِ نگاہ ایک میل سے بھی کم رہ گئی تھی جس کے باعث پائلٹس فضا میں کسی دوسرے ہیلی کاپٹر کو بھی نہیں دیکھ پارہے تھے۔
دورے کی منسوخی کے بعد وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے صدر کے ہمراہ سرحد جانے کی کوشش کرنے والے صحافیوں کے وفد کو بتایا کہ صدر ٹرمپ کو سرحد کا دورہ نہ کرنے پر مایوسی ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ صدر کے اس دورے کو سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر خفیہ رکھا گیا تھا لیکن صدر ٹرمپ اس دورے کے لیے خاصے پرجوش تھے۔
ماضی میں جنوبی کوریا کا دورہ کرنے والے تمام امریکی صدور شمالی اور جنوبی کوریا کی سرحد کا دورہ کرتے رہے ہیں جس کا مقصد جنوبی کوریا اور امریکہ کے قریبی دفاع تعلقات اور مشترکہ دفاع کے عزم کا اظہار کرنا ہوتا ہے۔