صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ جس شخص کو وہ اپنے آئندہ قومی سلامتی کے لیے مشیر کے عہدے کے لیے منتخب کریں گے اسے نیشنل سکیورٹی کونسل کے اسٹاف پر مکمل اختیار حاصل ہوگا۔
بتایا جاتا ہے کہ اختیار کے معاملے کی وجہ سے نیوی کے سابق ایڈمرل رابرٹ ہارورڈ نے گزشتہ ہفتے اس عہدے کی پیش کش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف ریئنس پرائبس نے اتوار کو امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کو بتایا کہ "صدر نے یہ بہت واضح طور پر کہا ہے کہ نئے ڈائریکٹر کو نیشنل سیکورٹی کی ہیئت اور اس کے اجزا پر مکمل اختیار حاصل ہوگا۔ "
مائیکل فلن کے استعفے کے بعد ہارورڈ قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے کے لیے ٹرمپ کا پہلا انتخاب تھے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے فلن کو اس لیے مستعفی ہونے کے لیے کہا کیونکہ انہوں نے ٹرمپ کے عہدہ صدارت پر فائز ہونے سے پہلے واشنگٹن میں روسی سفیر کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے بارے میں نائب صدر مائیک پینس سے غلط بیانی کی تھی۔
صدر اتوار کو اس عہدے کے لیے چار امیدواروں کا انٹرویو کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ اطلاعات کے مطابق اس عہدے کے بارے میں انہوں نےقومی سلامتی کے قائم مقام مشیر کیتھ کیلوگ، جو ایک سابق فوجی جنرل ہیں، اقوام متحدہ میں تعینات سابق امریکی سفیر جان بولٹن، فوجی جنرل ایچ آر میک ماسٹر، اور ویسٹ پوائنٹ کی امریکی فوجی اکیڈمی کے سپریٹنڈنٹ جنرل رابرٹ کیسلن سے ذاتی طور پر یا فون پر بات کی۔
وائٹ ہاؤس نے اتوار کو کہا کہ صدر پیر کو مزید امیدواروں کے انٹرویو کر سکتے ہیں۔
ہفتے کو اپنے خصوصی طیارے 'ایئرفورس ون' میں ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ ''بہت سارے، بہت سے لوگ اس عہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔"
"میں پچھلے تین یا چار روز سے کسی کے بارے میں غور کر رہا ہوں اِن ناموں پر غور کر رہا ہوں۔ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ میں اس شخص سے مل رہا ہوں۔ وہ سبھی اچھے لوگ ہیں، وہ سارے اہم افراد ہیں''۔