ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں کےلئے اپنے اختلافات دور کرنے میں سیاسی مفادات ہیں۔ غزہ میں جنگ کے تیزی سے خاتمے پر زور دینے والے ٹرمپ کے عوامی بیانات اسرائیل کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ |
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا گرمجوشی سے ہاتھ پکڑتے ہوئے مار اے لاگو میں ان کا استقبال کیا ۔ یہ لگ بھگ چار سال میں نیتن یاہو کے ساتھ ان کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی ۔
دونوں نے اس اہم سیاسی اتحاد کوبحال کرنے کی کوشش کی جو 2020 میں اس وقت ٹوٹ گیا تھا جب نیتن یاہو نے جو بائیڈن کو ٹرمپ کےخلاف صدارتی فتح پر مبارکباد دی تھی۔
ٹرمپ اسرائیلی رہنما کے خیر مقدم کے لیے فلوریڈا کے پام بیچ میں اپنی رہائش گاہ، مار۔اے۔لاگو اسٹیٹ کے باہر پتھر کے سیڑھیوں پر انتظار کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے امریکہ کے ایک ہفتے کے اپنے دورےکےپانچویں روز یہ ملاقات کی ۔ ان کےدورے کا مقصد غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی 9 ماہ پرانی جنگ کی حمایت کو تقویت دینا اور اندرون ملک اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بڑھانا ہے۔
مار-اے لاگو میں آرٹ کے فن پاروں سےمزین ایک کمرے میں بات چیت کے لیے نامہ نگاروں کے سامنے بیٹھنے سے پہلے، نیتن یاہو نے ٹرمپ کو ایک فریم شدہ تصویر پیش کی جس کے بارے میں اسرائیلی رہنما نے کہا کہ اس میں وہ بچہ دکھایا گیا ہے جسے حماس کے زیرقیادت عسکریت پسندوں نے جنگ کے پہلے گھنٹے میں یرغمال بنا لیا تھا ۔ "ہم اس کا خیال رکھیں گے۔" ٹرمپ نے انہیں یقین دلایا ۔
دونوں کے درمیان بات چیت شروع ہونے کے بعد ٹرمپ کے معاونین نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے(ٹرمپ نے) عہد کیا کہ اگر امریکی ووٹرز نے انہیں نومبر میں صدارت کے لیےمنتخب کر لیا تو وہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور کالج کے کیمپسوں میں یہود دشمنی کا مقابلہ کریں گے۔
نیتن یاہو کا فلوریڈا کا دورہ بدھ کے روز کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے ایک شعلہ انگیز خطاب کے بعد ہوا ہے جس میں انہوں نے اپنی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے جنگ کے طرز عمل کا دفاع کیا گیا اور تنازع میں 39,000 سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکت پر برہم امریکی مظاہرین کی مذمت کی۔
جمعرات کو واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت میں بائیڈن، اور صدارت کے لیے ٹرمپ کی ڈیموکریٹک حریف ،نائب صدر کاملا ہیرس نے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالا کہ وہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں ان کے ساتھ مل کر کام کریں۔
ہیریس نے اسرائیلی رہنما کے ساتھ تعمیری ملاقات کے بعد اپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں "تباہ کن" انسانی صورتحال اور تنازعہ میں ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ہم ان المیوں سے مونہہ نہیں موڑ سکتے۔
ہیرس نے غزہ میں جلد جنگ بندی کے لیے صدر بائیڈن کے مطالبے کا اعادہ کیا، کم از کم اتنے وقت کے لیے کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد زیادہ کی جاسکے اور ان یرغمالوں کو حماس کے قبضے سے چھڑایا جا سکے جو خطرے میں ہیں۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں کےلئے اپنے اختلافات پر دور کرنے میں مضبوط سیاسی مفادات ہیں۔ صدر کے طور پر، امریکہ سے نیتن یاہو اپنی بڑی بڑی خواہشات پوری کرنے کے حوالے سے اپنے پیشروؤں سے بہت آگے نکل گئے۔
یہ ملاقات ٹرمپ کے لیے، جو اب ریپبلکن صدارتی امیدوار ہیں، انھیں ایک اتحادی اور سیاسی لیڈر کے طور پر پیش کرنے کے ساتھ ساتھ، ریپبلکنز کی جانب سے خود کو اسرائیل کے لیے سب سے زیادہ وفادار پارٹی کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کو تقویت دےسکتی ہے۔
غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے لیے امریکی حمایت پر امریکیوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات نے اسرائیل کے لیے کئی برسوں کی دو جماعتی حمایت میں دراڑیں ڈال دی ہیں ،جو سب سے زیادہ امریکی امداد وصول کرنے والا ملک ہے۔
نیتن یاہو کے لیے، ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا اس تناظر میں ضروری ہے کہ ٹرمپ ایک بار پھر امریکہ کے صدر بن سکتے ہیں، جو اسرائیل کو ہتھیار اور تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے ایک انتہائی اہم ملک ہے ۔
دونوں کے لیے، جمعے کی ملاقات ان کے اپنے ملکوں میں یہ چیز اجاگر کرتی ہے کہ وہ خود کو ایسے مضبوط رہنماؤں کے طور پر پیش کر رہے ہیں جو عالمی اسٹیج پر بڑے بڑے کارنامے کر چکے ہیں اور دوبارہ بھی کر سکتے ہیں۔
لیکن غزہ میں جنگ کے تیزی سے خاتمے پر زور دینے والے ٹرمپ کے عوامی بیانات کشیدگی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
بدھ کو کانگریس کے مشترکہ ایوان سے اپنے خطاب میں، نیتن یاہو نے بائیڈن کو سراہا ، جنہوں نے اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر مخالفت کے باوجود غزہ میں اسرائیل کے حملے کے لیے فوجی اور سفارتی حمایت جاری رکھی ہے۔
لیکن نیتن یاہو نے ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے علاقائی معاہدوں کی تاریخی مدد کی اور "اسرائیل کے لیے جو کچھ کیا اس کے لیے"ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
نیتن یاہو کے لیے یہ ایک سیاسی جوا ہے کہ آیا وہ ٹرمپ کی جیت کی امید میں بائیڈن انتظامیہ کا انتظار کئے بغیر، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے کسی بھی معاہدے میں، اور سعودی عرب کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے خاتمے کی صورت میں، اپنی مطلوبہ شرائط سے زیادہ حاصل کر سکتے ہیں ۔
عرب اسرائیل مذاکرات کے لیے ایک سابق امریکی سفارت کار آرون ڈیوڈ ملرجو اب کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے سینئر فیلو ہیں، کہتے ہیں کہ "بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ دو عشروں میں اپنے کیریئر کا زیادہ تر حصہ خود کو ریپبلکن پارٹی سے منسلک کرنے میں صرف کیا ہے۔" اس کا مطلب ہے کہ اگلے چھ ماہ کے لیے ایک ناراض اور تند مزاج صدر ، یعنی ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنا ۔
ٹرمپ نے اسرائیل پر بارہا زور دیا ہے کہ ا وہ امریکی حمایت کے ساتھ غزہ میں "کام ختم" کرے اور حماس کو تباہ کرے، لیکن انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ کیسے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم