سابق امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کی رات ریاست آئیووا میں ری پبلیکن پارٹی کا پہلا کاکس جیت لیا ہے۔ مختلف مقامات پر ہونے والے اس طرح کے سیاسی اجتماعات کے ذریعے پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیداوار کی نامزدگی کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدر جو بائیڈن اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے نومبر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ ریپبلیکن پارٹی کاکسس کے ذریعے ایسے امیداوار کو نامزد کرے گی جسے پارٹی میں سب سے زیادہ قبولیت حاصل ہو گی۔
آئیوا کاکس میں ڈونلڈٹرمپ نے نصف سے زیادہ یعنی تقریباً 51 فی صد ووٹ حاصل کیے۔ فلوریڈا کے گورنر ران ڈی سینٹیس 21 فی صد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے جب کہ جنوبی کیرولائنا کی گورنر نکی ہیلی نے تقریباً 19 فی صد ووٹ حاصل کیے اور وہ اس دوڑ میں تیسرے نمبر پر رہیں۔
آئیووا کے صدر مقام ڈیس موئنز میں اپنی فتح کی تقریر کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس کامیابی کو ایک ناقابل یقین تجربہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ 12 فی صد کے فرق سے بھی جیتے ہیں تو وہ ایک بڑی جیت ہوتی ہے۔ اور میرا خیال ہے کہ یہ فرق دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔
نامزدگی کا عمل
نامزدگی کے پورے عمل کے دوران امیدوار جس گنتی پر نظر رکھتے ہیں وہ ڈیلیگیٹس کی تعداد ہے۔ ہر ریاست میں ووٹوں کی تعداد یہ تعین کرتی ہے کہ امیدوار کو کتنے ڈیلیگیٹس ملیں گے۔ نامزدگی حاصل کرنے کے لیے 1215 ڈیلیگیٹس درکار ہوتے ہیں۔
2024 کے صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلیکن پارٹی نے 2429 ڈیلیگیٹس طے کیے ہیں۔ ہر ریاست میں آبادی کے لحاظ سے ڈیلیگیٹس کی تعداد مختلف ہے۔ آئیووا کے لیے 40 ڈیلیگیٹس ہیں۔
آئیووا کے کاکس میں ٹرمپ کے حصے میں 20 ڈیلیگیٹس آئے ہیں جب کہ ڈی سینٹیس نے 8 اور ہیلی نے 7 ڈیلیگیٹس جیتے ہیں۔
پہلے تین نمبر پر آنے والے امیدواروں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ صدارتی نامزدگی جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
یہ میدان اگلے ہفتے نیو ہیمپشائر میں جمے گااور فروری کے آخر میں ساؤتھ کیرولائنا میں پرائمری مقابلہ ہو گا۔
ڈی سینٹیس نے اپنی تقریر میں خود کو ملک کے مستقبل کی امید کے طور پر پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس ملک کے لیے بہت سے کام کرنے ہیں اور اگلے صدر کے طور پر وہ یہ کام کرنے جا رہے ہیں۔
ہیلی نے اپنے حامیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ قدامت پسند قیادت میں ایک نئی نسل کی نمائندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بہتر پرفارمنس دے رہے ہیں اور نیوہیمپشائر اور ساؤتھ کیرولائنا میں بھی اچھی کارکردگی کامظاہرہ کریں گے۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
زیادہ تر سیاسی تجزیہ کاروں اور انتخابات کی صورت حال پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہےکہ نومبر کا انتخاب متوقع طور پر دو معمر سیاست دانوں 77 سالہ ٹرمپ اور 81 سالہ بائیڈن کے درمیان ہو گا۔
ٹرمپ کو اس وقت چار الزامات اور مقدمات کا سامنا ہے۔ ان پر کئی درجن مزید الزامات بھی ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید کچھ معاملات سامنے آسکتے ہیں، جن میں سے ایک اہم مقدمے کی سماعت 4 مارچ کو واشنگٹن میں ہو گی۔
یہ مقدمہ جنوری 2021 میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے بائیڈن کی صدارتی توثیق رکوانے کے لیے کیپٹل ہل پر حملے کا ہے ۔ تاہم ٹرمپ اس حملے میں اپنے کسی کردار سے انکار کرتے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)
فورم