رسائی کے لنکس

جنگ ​​کا شدید مرحلہ جلد ختم کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل کی غزہ میں بمباری


 پندرہ جنوری 2024 کو رفح سے لی گئی اس تصویر میں اسرائیلی بمباری کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے اوپر سے بھڑک اٹھتے ہوئے دھواں دکھایا گیا ہے۔
پندرہ جنوری 2024 کو رفح سے لی گئی اس تصویر میں اسرائیلی بمباری کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے اوپر سے بھڑک اٹھتے ہوئے دھواں دکھایا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع کی جانب سے حماس کے خلاف جنگ کا شدید مرحلہ جلد ختم کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے منگل کو غزہ میں پھر بمباری کی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے شمالی اور جنوبی غزہ میں اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع کے مطابق طیاروں نے شاتی اور خان یونس میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک جب کہ 100 کے قریب راکٹ لانچر تنصیبات کو تباہ کیا گیا ہے۔

'جنگ کا شدید مرحلہ جلد ختم ہو جائے گا'

اس سے قبل اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے کہا تھا کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ساتھ اس کی جنگ کا شدید مرحلہ جلد ختم ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے جنگ بندی کو مسترد کر دیا ہے۔

سو دنوں سے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کے حوالے سے یوو گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے حال ہی میں شمالی غزہ میں اپنا شدید زمینی آپریشن ختم کر دیا ہے جب کہ جنوبی علاقے میں شدید لڑائی کا مرحلہ بھی جلد ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ غزہ کی دونوں سمتوں میں ہم اگلے مرحلے تک پہنچ جائیں گے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو مکمل طور پر نہیں روک سکتا کیوں کہ حماس فوجی دباؤ کے بغیر سات اکتوبر کو اغوا کیے گئے مزید یرغمالیوں کو رہا کرنے پر راضی نہیں ہوگی۔

حماس نے سات اکتوبر کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کا پیر کو اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے یرغمالوں کو ہلاک کیا ہے۔

ایک ویڈیو میں حماس نے دو افراد کی لاشیں دکھائیں جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ اسرائیلی یرغمال تھے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے اس بات کی تردید کی کہ اسرائیلی فورسز کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حماس کا جھوٹ ہے۔

اس سے پہلے پیر کے روز اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں نئے فضائی حملے شروع کیے تھے۔

غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کے دوران اسرائیلی حملوں میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق شمالی غزہ میں ہتھیار تلاش کرنے کی کوشش کے دوران پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ فضائی اور زمینی حملوں کے دوران جنوبی غزہ کے خان یونس کے علاقے میں ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کر دیا ہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت نے، جو جنگجوؤں اور عام شہریوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں فرق نہیں کرتی، پیر کو کہا کہ اسرائیل کی فوجی مہم میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 24100 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 60,000 سے زیادہ زخمی ہیں۔

اسرائیل نے حماس کا صفایا کرنے کے لیے اپنی فوجی مہم گزشتہ سال سات اکتوبر کو اس کے جنگجوؤں کے جنوبی اسرائیل میں داخل ہونے کے بعد شروع کی۔ حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 240 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

حالیہ ہفتوں میں اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے مطالبے کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے تاکہ فلسطینیوں کو امداد فراہم کی جا سکے، حماس کے یرغمالیوں کی رہائی میں سہولت فراہم کی جا سکے اور پورے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

یہ خبر خبررساں اداروں'ایسو سی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز کی معلومات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG