تیونس کے شہریوں کی طرف سے 2011ء کے جمہوری انقلاب کے بعد ہونے والے پہلے صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کے بعد اب ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں آئندہ ماہ انتخابات کے دوسرے مرحلے کی تیاری کر رہی ہیں۔
پیر کی صبح تک نتائج کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم 87 سالہ سیکولر رہنما الباجی ایسبسی کی انتخابی مہم کے منیجر نے کہا کہ ندائے تیونس جماعت کے امیدوار کو غیر سرکاری نتائج کے مطابق سبقت حاصل ہے، جب کہ برسر اقتدار صدر منصف مرزوقی کے مشیر نے بغیر کوئی تفصیل بتائے یہ تسلیم کیا کہ انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہو گا۔
ان انتخابات کے ساتھ ہی جمہوریت کی طرف سفر مکمل ہو جائے گا، جس کا ایک طویل عرصے سے انتظار تھا اور جو 2011ء میں طویل عرصے تک مطلق العنان حکمران رہنے والے زین العابدین بن علی کے اقتدار سے ہٹائے جانے سے شروع ہوا۔
اس انقلاب کے بعد مصر، شام، یمن اور لیبیا میں بھی تحریکیں شروع ہو گئیں جسے جمہوریت نواز عرب بہار کے نام سے موسوم کیا گیا۔
تیونس کے سیکولر امیدواروں نے گزشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں زیادہ نشستیں جیتی تھیں اور وہ متوقع طور پر مستقبل قریب میں حکومت تشکیل دیں گے۔