ترکی میں جمعرات کو ہزاروں افراد نے ایک مقتول آرمینی نژاد صحافی کی پانچویں برسی میں شرکت کی اور ایک ترک عدالت کی جانب سے مقدمے میں سنائے گئے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
منگل کو ایک ترک عدالت نے پانچ سال قبل ہونے والے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ ہرانٹ ڈنک نامی صحافی کا قتل کسی بڑی سازش کا نتیجہ نہیں تھا۔
عدالت نے مقدمے کے مرکزی ملزم یاسین حیال پہ قتل کا جرم ثابت ہوجانے پر اسے عمر قید کی سزا سناتے ہوئے دیگر تمام 19 شریک ملزمان کو باعزت بری کردیا تھا۔
ڈنک کے اہلِ خانہ کے وکلاء نے فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی تھی جن کا موقف ہے کہ صحافی کا قتل منظم سازش کا نتیجہ تھا۔
جمعرات کو ہرانٹ ڈنک کی برسی کے موقع پر استنبول میں ہزاروں افراد جمع ہوئے اور عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
مقتول صحافی بیک وقت ترک اور آرمینیائی زبانوں میں شائع ہونے والے اخبار 'آگوس' کے مدیر تھے جنہیں جنوری 2007ء میں ان کے دفتر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
ڈنک بیسویں صدی کے آغاز پر ترکی کی عثمانی خلافت کے ہاتھوں آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتلِ عام کو 'نسل کشی' کی واردات قرار دیتے تھے جس پر ترک قوم پرست ان سے ناراض تھے۔