استنبول پولیس کے مطابق ترک حکام نے گزشتہ ماہ شام کے ایک شہری کو مبینہ طور پر جعلی پاسپورٹ بیچنے کے الزام میں ایک امریکی سفارت کار کو گرفتار کیا ہے۔
اہل کار نے بدھ کے روز سفارت کار کی شناخت ان کے نام کے مخفف 'ڈی جے کے' کے طور پر ظاہر کی ہے۔
اہل کار نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس ایک ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ استنبول کے ہوائی اڈے پر سفارت کار یہ پاسپورٹ ایک مشتبہ شخص کے حوالے کر رہا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ ترکی میں جس فرد نے جرمنی جانے والے کسی شامی شخص کو مبینہ طور پر اپنا پاسپورٹ بیچنے کی کوشش کی تھی وہ سفارت کار نہیں ہے۔ بدھ کو وائس آف امریکہ کے ایک سوال پر محکمہ خارجہ نے بتایا کہ محکمہ ترکی میں زیر حراست امریکی شخص کے بارے میں آگاہ ہے۔ اہلکار نے بتایا کہ ''یہ شخص امریکی سفارت کار نہیں ہے''؛ اور یہ کہ ہم اسے قونصل خانے کی مناسب خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ تاہم، انھوں نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔
ترک پولیس نے کہا تھا کہ سفارت کار، جو مبینہ طور پر، بیروت میں امریکی سفارت خانے میں تعینات ہے، زیر حراست ہے۔ اسے 11 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا، اور مبینہ طور پر اس سے 10،000 ڈالرز بھی برآمد کیے گئے۔ ترکی کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، اناطولو کے مطابق، بعد ازاں اس پر جعلی دستاویز بیچنے کے شبہے کا الزام عائد کیا گیا۔
خبر رساں ادارے نے اطلاع دی ہے کہ شام کے شہری کو پوچھ گچھ کے لیے اس وقت زیر حراست لیا گیا جب وہ مبینہ نقلی پاسپورٹ پر جرمنی روانہ ہونے والا تھا، جس پر 'ڈی جے کے' کا نام درج تھا۔
خبر میں بتایا گیا ہے کہ اسے رہا کر دیا گیا ہے، اسے غلط دستاویزات رکھنے پر ممکنہ طور پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
حالیہ برسوں کے دوران امریکہ ترک تعلقات میں کشیدگی آئی ہے، جس کی ایک وجہ ترکی کی جانب سے امریکی سفارتی عملے کے ارکان کی گرفتاری بتایا جاتا ہے جن پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک ترک نیٹ ورک کے ہمراہ 2016ء کی ناکام بغاوت میں حصہ لیا تھا۔
[اس خبر میں شامل مواد کا کچھ حصہ ایسو سی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے]